بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خاتمے کی تاریخ دے دی

بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خاتمے کی تاریخ دے دی
سورس: file

اسلام آباد: پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ڈیل کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو کسی ڈیل کی ضرورت نہیں ۔ ہم کٹھ پتلی کے خلاف عوام کے شانہ بشانہ جدوجہد کریں گے اور 5 جنوری کو لاہور سے اس حکومت کے خاتمے کی کہانی شروع ہو گی۔

محترمہ بے نظیر بھٹو کی 14ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج 14سال گزرنے کے باوجود لوگ بے نظیر بھٹو شہید کو یاد کرتے ہیں لیکن شہید بی بی کا پاکستان آج مشکل میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان میں جمہوریت بس نام کی رہ گئی ہے، نہ اس میں بولنے کی آزادی ہے، نہ جینے کی آزادی ہے، نہ سانس لینے کی آزادی ہے، شہید بی بی آپ کا پاکستان تو معاشی طور پر بھی نقصان میں ہے اور غریب عوام لاوارث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہید بی بی آپ کہتی تھیں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے اور ہم نے جمہوریت کو بحال بھی کیا، 1973 کے آئین، اسلامی جمہوری وفاقی نظام اور جمہوریت کی بحالی کے لیے بے نظیر بھٹو کی جو 30سالہ جدوجہد تھی، وہ ہم نے 18ویں ترمیم کی صورت میں بحال کردی تھی، ہم نے پارلیمان کو تمام اختیار دے دیے تھے اور تاریخ میں پہلی بار پارلیمان کی مدت بھی پوری کی تھی۔

پیپلز پارٹی چیئرمین نے کہا کہ اس ملک میں کبھی آر او الیکشن تو کبھی آر ٹی ایس کا الیکشن کرایا گیا، کبھی کسی چوہدری تو کبھی کسی نثار کو استعمال کیا گیا اور جمہوریت پر حملے ہوتے رہے، جمہوریت کو نقصان پہنچایا جاتا رہا اور عوام کے ووٹ پر ڈاکا مارا گیا اور پاکستان کے عوام سے جمہوریت چھینی گئی۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کے عوام کٹھ پتلی راج بھگت رہے ہیں، سلیکٹڈ راج بھگت رہے ہیں اور اس نالائق نااہل وزیراعظم کا بوجھ اٹھا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا، شہید بی بی انتہاپسندی اور دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر للکاری تھی تو پیپلزپارٹی نے انہی دہشت گردوں کا مقابلہ کیا تھا، ہم نے ریاست پاکستان کی رٹ قائم کی تھی، ہم نے پاکستان کا جھنڈا سوات اور وزیرستان میں لہرایا تھا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی تھی اور اور ہمارے فوجی جوانوں اور پولیس نے ان دہشت گردوں کو شکست دی جن کو پوری دنیا افغانستان میں شکست نہیں دے سکی۔

انہوں نے موجودہ حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مبینہ مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے شہدا اور اے پی ایس کے بچوں کے خون پر سودا کیا جا رہا ہے، ہمارے افسران اور پولیس اہلکاروں کے خون سے سودا کیا جا رہا ہے، انہی دہشت گردوں کے سامنے صدر پاکستان اور وزیراعظم جھک چکے ہیں، وہ ڈیل کی بھیک مانگ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے صوبوں کو معاشی حقوق دیے لیکن ہماری حکومت جانے کے بعد 18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پر عمل کرنا چھوڑ دیا گیا جبکہ موجودہ حکومت تو صوبوں سے حقوق چھیننے کے ساتھ ساتھ صوبائی خودمختاری پر ڈاکا ڈالنا چاہتی ہے لیکن ہم ان کو اس کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے عوام کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ خان صاحب کی حکومت نہ جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، نہ صوبائی خودمختاری پر یقین رکھتی ہے نہ عوام کی آزادی اور خوشحالی پر یقین رکھتی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی نے حکومت سنبھالی تو دنیا بھر میں کسادبازاری اور مالی بحران تھا لیکن اس کے باوجود پاکستان کی معیشت کو کھڑا کردیا تھا، لوگوں کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام لائے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج عوام مہنگائی کے سونامی اور ٹیکسز کے طوفان میں ڈوب رہے ہیں اور اس کے علاوہ بے روزگاری تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے، غربت تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے، سفید پوش طبقہ دن رات محنت کر کے بھی بجلی، گیس کے بل نہیں بھر سکتا اور کسان خودکشی پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی ریاست اپنے عوام کے پیچھے کھڑی ہو اور معیشت عام آدمی کے لیے کام کرے گی تو پاکستان کی معیشت بھی ترقی کرے گی اور عام آدمی بھی معاشی ترقی کرے گا لیکن اگر پاکستان کی معیشت آئی ایم ایف کی غلامی کرتی رہے گی اور حکومت یہ نالائق اور کٹھ پتلی چلاتا رہے گا تو پھر آپ کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہو گا کیونکہ یہ آپ کی جیب، آپ کے پیٹ اور آپ کے ووٹ پر ڈاکا ڈال رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی چیئرمین نے کہا کہ آج کل آپ نے تبصرہ نگاروں اور کالم نگاروں سے ڈیل ڈیل کی باتیں سنی ہوں گی لیکن یہ وہی شکلیں اور قلم ہیں جو 27 دسمبر 2007 کی صبح بے نظیر بھٹو پر الزام لگا رہے تھے کہ شہید بے نظیر ڈیل کررہی تھی، پاکستان پیپلز پارٹی ڈیل کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی بلکہ صرف عوام پر بھروسہ کرتی ہے، جو چھپ چھپ کر ڈیل کی سیاست کرتے ہیں ان کا شہیدوں کا قبرستان نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ گڑھی خدابخش گواہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی طاقت کا سرچشمہ عوام کو سمجھتی ہے، یہ وفاقی جماعت ہے جو مساوات اور اسلام پر یقین رکھتی ہے مگر پاکستان پیپلز پارٹی غیرجمہوری رویہ نہیں اپنا سکتی، غیرجمہوری سیاست نہیں کر سکتی، ہمیں کسی ڈیل کی ضرورت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا آپ سے وعدہ ہے کہ ہم گاؤں گاؤں، شہر شہر پہنچنے والے ہیں، ہم جدوجہد اور محنت کریں گے اور میں پیپلز پارٹی کے صوبائی عہدیداروں کو ہدایت کرتا ہوں کہ تیار رہیں، میں آ رہا ہوں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم کٹھ پتلی کے خلاف شانہ بشانہ جدوجہد کریں گے، اس کٹھ پتلی کے خلاف وار کرنے کا وقت آ چکا ہے اور پانچ جنوری کو لاہور میں اس حکومت کے خاتمے کی کہانی وہیں سے شروع ہو گی جہاں پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اب دیواروں پر لکھا جا چکا ہے کہ کٹھ پتلی کو جانا ہو گا، جو استعفیٰ دینے اور الیکشن نہ لڑنے کے حق میں تھے وہ بھی الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جیالے تیاری پکڑیں، اگلا الیکشن آپ کا ہے، وزیراعظم بھی آپ کا ہو گا اور وزیر اعلیٰ بھی آپ کے ہوں گے۔