پاکستان کی پہلی مویشی منڈی جہاں بیچنے والی بھی خواتین، خریدنے والی بھی خواتین

 پاکستان کی پہلی مویشی منڈی جہاں بیچنے والی بھی خواتین، خریدنے والی بھی خواتین
سورس: File

کراچی:پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی مویشی منڈی جو خصوصی طور پر خواتین کے لیے لگائی گئی ہے۔  عید الاضحیٰ سے قبل کراچی شہر کے  شادمان ٹاون میں ایک ایسی منڈی لگی ہے جس میں خواتین ہی مویشی فروخت کر رہی ہیں اور خواتین ہی قربانی کے لیے مویشی خرید رہی ہیں۔

خواتین کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے پاکستان میں پہلی مرتبہ خواتین کی مویشی منڈی کا انعقاد کیا گیا ہے. اس منڈی میں جانوروں کو فروخت کرنے والی بھی  اوراسے خریدنے والی بھی خواتین ہیں۔ یہ اہم منڈی خواتین کو اس ملک میں مویشیوں کی فروخت کے کاروبار میں اعتماد کے ساتھ حصہ لینے کے لیے بااختیار بناتی ہے جہاں مویشیوں کی منڈیوں میں زیادہ تر مردوں کے خریداروں اور بیچنے والوں کا ہجوم ہوتا ہے۔

خواتین کی مویشی منڈی کا نام  ’رقیہ فرید مویشی منڈی‘  رکھا گیا ہے۔رقیہ فرید مویشی منڈی کی منتظم بھی ہیں۔ رقیہ فرید، ایک فنکار اور مویشیوں کی ایک تجربہ کار تاجر  ہیں ان  کا خاندان مویشی اور بکریاں پالنے کا کاروبار کرتاہے۔

رقیہ فرید نے کہا کہ یہ پہلی مویشی منڈی ہے جو خواتین کی طرف سے خواتین کے لیے لگائی گئی ہے ۔  انہوں نے مزید کہا کہ مارکیٹ ان خواتین کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتی ہے جن کے خاندان کے مرد افراد بیرون ملک مقیم ہیں یا کسی وجہ سے ان کے ساتھ نہیں ہیں، انہیں قربانی کی مذہبی ذمہ داری کو پورا کرنے کے موقع سے محروم کر دیا گیا ہے۔

 جانوروں کو دیکھنے آنے والی خواتین  کا کہنا ہے  کہ منڈی جانا ایک مشکل  کام تھا ،اور اپنے پسندیدہ جانور نہیں خرید سکتے  ہیں۔  ایک خاتون گاہک نے مویشیوں کی متنوع رینج پر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں ذاتی طور پر اپنے قربانی کے جانور کو منتخب کرنے پر بہت خوش ہوں۔ پہلے ہم اس تجربے سے محروم تھے کیونکہ ہمارے خاندان کے صرف مرد ہی مویشی منڈی جایا کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کو راہنمائی کرتے ہوئے دیکھنا ایک تازگی بخش تبدیلی ہے۔

دوسری جانب کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک دکاندار رانی ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں 12 بکریاں فروخت کر چکی ہیں، ان کے بکروں کی قیمت50 ہزار روپے سے شروع ہوتی ہے۔ اپنے والد کے انتقال کے بعد ان کے کاروبار کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے، وہ مارکیٹ میں پہلی خواتین فروشوں میں سے ایک ہیں۔

جہاں خواتین اس منڈی کے انعقاد کو سہرا رہی ہیں تو وہی مرد حضرات بھی اس منڈی کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں اور اپنی فیملی کے ہمراہ یہاں آکر جانور خرید رہے ہیں۔ 

مصنف کے بارے میں