2014ء کے دھرنے کے پیچھے ایجنسیاں تھیں، الیکشن میں واضح تھا کہ ن لیگ اسٹیبلشمنٹ کی جماعت ہے اور اسی نے اقتدار میں آنا ہے: شاہد خاقان

2014ء کے دھرنے کے پیچھے ایجنسیاں تھیں، الیکشن میں واضح تھا کہ ن لیگ اسٹیبلشمنٹ کی جماعت ہے اور اسی نے اقتدار میں آنا ہے: شاہد خاقان

اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ نون کی ممبر شپ بہت عزیز تھی لیکن آج راستے جدا ہیں۔ ایک سال سے زیادہ ہوگیا ہے میں عہدے سے استعفیٰ دے چکا ہوں۔ مجھے اُن سے کوئی اختلاف نہیں لیکن اس سیاست سے اتفاق بھی نہیں جو انہوں نے 2022 کے بعد کی ہے یعنی کہ ہر قیمت پر اقتدار کی سیاست۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہبیوروکریسی کچھ ڈیلیور نہیں کرسکتی اس کو مکمل طو رپر بدلنے کی ضرورت ہے نیب جیسے اداروں کو ختم کرنا ہے۔ عدلیہ میں جج کی سلیکشن کو درست کرنا ہے۔ فوج کے نظام کو درست کرنا ہے۔ الیکشن کا نظام بہتر کرنا ہے۔ ہماری سوچ اور ترجیح ہوگی تو سب کام ہوجائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  میں کبھی کسی اسٹبلشمنٹ کے پاس  گیا نہ ہی کوئی سودا کیا حالانکہ لوگ ملنے آتے تھے میں معذرت کرلیتا تھا لیکن اس دفعہ ہم پیغام لے کر گئے کہ ہم اسٹبلشمنٹ کی مدد سے الیکشن لے کر جارہے ہیں یہ بات اس دفعہ واضح تھی کہ نون لیگ اسٹبلشمنٹ کی جماعت ہے اور یہ الیکشن لڑ کر جیتے گی اور اقتدار میں آئے گی یہ سب جانتے تھے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جنرل باجوہ کی کہانی لمبی ہے انہوں نے ہمیشہ مجھے عزت دی ہے اور میں نے بھی انہیں عزت دی ہے ۔اٹھارہ میں یقیناً جنرل باجوہ کا کردار موجود ہے اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔  عمران خان نے اعتماد کا ووٹ لیا جس سے متعلق باجوہ اور عمران خان نے اعتراف کیا کہ گنتی پوری نہیں تھی جنرل باجوہ نے پورے کیے۔ بقول عمران خان کے عدم اعتماد میں جنرل باجوہ کی یہ غلطی ہے کہ انہوں نے میری مدد نہیں کی عدم اعتماد سے بچنے میں پھر پنجاب میں کیا ہوا پرویز الٰہی خود کہتے ہیں کہ مجھے جنرل باجوہ نے کہا کہ تم اُدھر ہوجاؤ۔نوازشریف کے خلاف جو فیصلہ دیا گیا وہ جوڈیشری نے دبائو میں آکر دیا جیسا کہ ہماری تاریخ ہے۔

انہوں نے کہا کہ  ڈی جی آئی ایس آئی چودہ کے دھرنوں کا اعتراف کرچکے ہیں۔ کیا راحیل شریف بھی شامل تھے اس سوال کے جواب میں شاہد خاقان نے کہا کہ میں نہیں جانتا لیکن براہ راست تعلق تھا اس وقت انٹیلی جنس سروسز کا دھرنے سے آپ یہ پتا کر لیجئے کہ کھانے کا بل جاتا تھا تو کون ادا کرتا تھا۔

 مسلم لیگ نون کے حلقوں میں یہ کہا جاتا ہے کہ نوازشریف آپ سے اس لیے ناراض ہیں کہ آپ جنرل باجوہ کی دوسری توسیع کا پیغام لے کر گئے تھے ؟ اس سوال کے جواب میں شاہد خاقان نے کہا کہ مجھ پر جو مرضی الزام لگائے مسئلہ نہیں ہے لیکن مجھ پر الزام لگانے کا حق صرف نوازشریف کو ہے وہ جو کہیں گے وہ مجھے قبول ہوگی چونکہ وہ حقائق جانتے ہیں۔میں نے نوازشریف کو نہیں چھوڑا ہے ۔

مصنف کے بارے میں