الیکشن کمیشن نئے انتخابات کی تاریخ دے کیونکہ قوم میں بہت اضطراب و بے چینی ہے :نیئر بخاری

 الیکشن کمیشن نئے انتخابات کی تاریخ دے کیونکہ قوم میں بہت اضطراب و بے چینی ہے :نیئر بخاری

اسلام آباد :پی پی پی  کاکہنا ہے کہ  الیکشن کمیشن نئے انتخابات کی تاریخ دے کیونکہ قوم میں بہت اضطراب اور بے چینی ہے۔پی پی پی رہنما نیئر بخاری نے کہا ہے کہ آج الیکشن کمیشن پاکستان سے ملاقات کے دوران ہم نے موقف اپنایا کہ پیپلز پارٹی یہ چاہتی ہے کہ الیکشن کمیشن نئے انتخابات کی تاریخ دے کیونکہ قوم میں بہت اضطراب و بے چینی ہے۔
اسلام آباد میں سید نوید قمر اور شیری رحمٰن کے  ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیئر بخاری نے کہا شہید ذولفقار علی بھٹو نے اس ملک کو جو آئین دیا وہ وفاقیت کی ضمانت ہے اور پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ آئین میں انتخابات کے حوالے سے جو شقیں  موجود ہیں ان پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔


 آئین کا آرٹیکل 224 ایک وقت متعین کرتا ہے کہ جب اسمبلی تحلیل ہوجائے گی تو اس آرٹیکل میں دی گئی مدت میں انتخابات ہونے چاہئیں۔آج الیکشن کمیشن پاکستان سے ملاقات کے دوران ہم نے موقف اپنایا کہ پیپلز پارٹی یہ چاہتی ہے کہ الیکشن کمیشن نئے انتخابات کی تاریخ دے کیونکہ قوم میں بہت اضطراب و بے چینی ہے اور اس کے لیے بہت ضروری ہے کہ نئے انتخابات کے لیے تاریخ اور شیڈول دیا جائے۔

نیئر بخاری نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارا موقف سنا اور کہا کہ ہم اس پر اپنا اجلاس طلب کرکے آپ سے بات کریں گے، ہم نے انہیں کہا کہ آئین کے مطابق انتخابات کی تاریخ دی جائے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا ہم نے 25 اگست کو کراچی میں ہونے والے پارٹی اجلاس میں طے کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے جو جواب دیا جائے گا اس کو لاہور میں ہونے والی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پیش کرکے پھر آئندہ کا فیصلہ کریں گے۔

بعدازاں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا کہ کمیشن کا مشاورتی اجلاس پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے وفد سے ہوا اور اجلاس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق اجلاس میں معزز ممبران الیکشن کمیشن کے علاوہ سیکرٹری ودیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے نیئر بخاری ، شیریں رحمٰن، مراد علی شاہ، نوید قمر، تاج حیدر اور فیصل کریم کنڈی اجلاس میں شریک ہوئے۔وفد نے الیکشن کمیشن کو بریف کیا کہ الیکشن کا انعقاد آئین کے مطابق 90دن میں ہونا چاہیے ۔

الیکشن کمیشن نے کیونکہ پہلے ہی حلقہ بندی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، لہذا الیکشن کمیشن جتنا ممکن ہوسکے حلقہ بندی کے شیڈول کی مدت میں کمی کرے اور الیکشن کی تاریخ و شیڈول جاری کرے اور جتنا جلد ممکن ہوسکے الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنائے تاکہ ملک کی معیشت بہتر ہو اور سیاسی بحران کم ہو، غیر یقینی کی صورتحال کا خاتمہ ہو۔چیف الیکشن کمشنر نے وفد کو یقین دلایا کہ الیکشن کمیشن جتنا جلد ممکن ہوسکے گا۔حلقہ بندی کا کام مکمل کرے گا اور اُس کے فوری بعد الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنائے گا۔

مصنف کے بارے میں