بچوں کوخسرے سے بچانے کے لیے آگہی مہم چلانے کا فیصلہ 

 بچوں کوخسرے سے بچانے کے لیے آگہی مہم چلانے کا فیصلہ 

لندن: بچوں کو خسرے کی  مہلک بیماری سے بچانے کے لیے آگہی مہم چلانے کا فیصلہ کیاگیاہے۔  یوکے ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی اگلے ہفتے سے ٹی وی اور سوشل میڈیا پر اشتہاری مہم چلائے گی۔ ماہرین صحت کا خیال ہےکہ جس طرح لندن میں بچوں میں یہ وبا پھیل رہی ہے اس کے لیے بچوں کو بچانے کے لیے والدین کے لیے آگہی مہم چلانی ہے اورا س  کو ٹی وی کے ساتھ ساتھ  سوشل میڈیا پربھی چلایا جائے تاکہ والدین بچوں کو اس بیماری سےمحفوظ رکھ سکیں۔ماہرین صحت کے مطابق  خسرہ سے بچائو کے لیے بہترین پیغامات کی ویڈیوز چلانا ضروری ہوگئی ہیں۔
بچپن کی تمام معمول کی ویکسی نیشن کی کوریج کم ہو گئی ہے، جس سے ایک درجن سے زیادہ سنگین بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ملک میں دوبارہ جنم لینے والی سنگین بیماریوں سے بچے تحفظ سے محروم ہیں۔اکتوبر سے اب تک کم از کم 650 افراد پہلے ہی خسرہ کا شکار ہو چکے ہیں اور تیس لاکھ سے زیادہ ابھی تک مکمل طور پر ویکسین نہیں کر پائے ہیں۔
اعداد وشمار کے مطابق  خسرہ کے کیسز میں ایک ہفتے میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے اور 10 سال سے کم عمر کے بچے  اس سے ویکسین نہ لگنے کی صورت میں زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔
خسرے کے سب سے زیادہ کیسز برمنگھم میں سامنے آئے ہیں، لیکن انتہائی متعدی وائرس اب لندن، نارتھ ویسٹ، یارکشائر اور ایسٹ مڈلینڈز میں پھیل رہا ہے۔حکومت نے متنبہ کیا کہ پانچ میں سے ایک بچے کو جو اس سے متاثر ہو اس کو فورا طبی امداد کے لیے  قریبی ہسپتال لایاجائے۔خسرہ کی علامات میں بخار، کھانسی، زکام، اور دھبے والے دھبے شامل ہیں جو عام طور پر خارش نہیں ہوتے۔یہ پھیپھڑوں اور دماغ کو متاثر کر سکتا ہے اور نمونیا، گردن توڑ بخار، اندھے پن اور دوروں کا سبب بن سکتا ہے
2017 میں، برطانیہ کو خسرہ سے پاک قرار دیا گیا لیکن یہ  صرف ایک سال بعد ہی ختم ہوگیا تھا ج س کے بعد پورے یورپ میں کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا تھا۔

مصنف کے بارے میں