اداروں کیخلاف بدزبانی بند، سیاسی انتقامی کارروائیاں ختم اور شہباز حکومت کو کم از کم 2 سال چلنے دیا جائے: جنرل نعیم لودھی کی مفاہمت کیلئے کوششیں تیز

اداروں کیخلاف بدزبانی بند، سیاسی انتقامی کارروائیاں ختم اور شہباز حکومت کو کم از کم 2 سال چلنے دیا جائے: جنرل نعیم لودھی کی مفاہمت کیلئے کوششیں تیز

اسلام آباد: سابق سیکرٹری دفاع اور عمران خان کے قریبی ساتھ لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے اداروں کیخلاف بد زبانی کے خاتمے، تمام سیاسی انتقامی کارروائیوں کی بندش اور موجودہ حکومت کو کم از کم دو سال تک چلتے رہنے کیلئے اپنی تجاویز پیش کی ہیں۔ 

سینئر صحافی انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق  جنرل لودھی نے کہا کہ اگرچہ ابتدائی سطح پر ایسا لگتا ہے کہ متعلقہ فریقین کوئی سمجھوتا کرنا نہیں چاہتے لیکن ملک اور اس کے غریب عوام کی خاطر مخلص گروپس اور افراد کو بظاہر اس مشکل اور بڑے کام سے گھبرانا نہیں چاہیے۔ انہیں کچھ سیاسی شخصیات کی حمایت حاصل ہے لیکن وہ اس کوشش میں شامل ہونے والوں کے نام اس وقت ظاہر کریں گے جب مفاہمت کی کوششوں میں مصروف گروپ مکمل ہو جائے گا۔

 جنرل لودھی مصالحتی کوششوں کی خاطر دو سابق وفاقی وزراء سے رابطے میں ہیں اور مزید لوگوں کو گروپ میں شامل ہونے کی دعوت دے رہے ہیں۔  انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ قومی سیکورٹی کمیٹی کا غیر معمولی اجلاس بلایا جائے جس میں خصوصی طور پر چیف جسٹس پاکستان، بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہان، میڈیا کی نمایاں شخصیات، کاروباری کمیونٹی کے افراد وغیرہ کو دعوت دی جائے اور مصالحتی امور پر بات کی جائے۔

جنرل لودھی کے مطالبات میں جو باتیں شامل ہیں وہ یہ ہیں: حریف سیاسی گروہوں اور اداروں کیخلاف ہر طرح کی بدزبانی اور جارحانہ موقف کی روک تھام، حکومت اور دیگر کی طرف سے سیاسی سطح پر انتقامی کارروائیوں کی بندش، انتخابی شکایات کے حوالے سے سیاسی محرکات کی بنیاد پر شروع کیے گئے ٹرائلز اور اپیلوں کے فیصلے کیلئے عدلیہ اور ٹریبونلز کو آزادانہ فیصلے کرنے دیے جائیں، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے ذریعے سیاسی مخالفین کو ہراساں نہ کیا جائے، موجودہ حکومتوں (وفاقی اور تمام صوبائی) کو کم از کم دو سال (سال 2025 کے آخر تک) تک کام کرنے دیا جائے، جو لوگ انتخابی نتائج کو قبول نہیں کرتے وہ پرامن رہ سکتے ہیں اور احتجاجاً اس عبوری عرصے کے دوران حکومت کو کام کرنے دیں، انہیں خاموش احتجاج (جس میں بازوؤں پر پٹیاں باندھنے وغیرہ جیسے اقدامات شامل ہوں) کرنے دیا جائے جن میں تشدد کا عنصر نہ ہو، ان دو برسوں کے دوران سڑکوں پر یا بڑے پیمانے پر مظاہرے نہ کیے جائیں، تنظیمی مقاصد کیلئے اجتماعات کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

مصنف کے بارے میں