باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے جلسے میں دھماکا ، جاں بحق افراد کی تعداد 41ہوگئی، 150 سے زائد زخمی

باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے جلسے میں دھماکا ، جاں بحق افراد کی تعداد 41ہوگئی، 150 سے زائد زخمی

باجوڑ :  باجوڑ میں مولانا فضل الرحمن کی جماعت جمیعت علمائے اسلام کے جلسے میں دھماکا ہوا  ۔ دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 41 ہوگئی ہے  جبکہ نجی ٹی وی کے کیمرہ مین سمیت 50 1سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

نیو نیوز کے مطابق باجوڑ  کے صدر مقام  خار میں نادرا آفس کے قریب جے یو آئی کا ورکرز کنونشن جاری تھا کہ دھماکا ہوگیا۔دھماکے میں 41 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے اور جاں بحق ہونے والوں میں جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان اور تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکرٹری حمیداللہ حقانی بھی شامل ہیں۔

 
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے بتایاکہ ڈی ایچ کیو اسپتال میں 41 سے زائد افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں۔انہوں نے بتایاکہ دھماکے میں 150سےزائد زخمی ہوِئے ہیں جبکہ شدید زخمیوں کو آرمی ہیلی کاپٹر سے پشاور منتقل کیا جا رہا ہے۔

ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسرباجوڑ نے  کہا ہے کہ زخمیوں کو تیمرگرہ اور پشاور بھی منتقل کیا جا رہا ہے اور کئی کی حالت تشویشناک ہے۔دھماکے میں نجی ٹی وی کے کیمرہ مین سمیع اللہ بھی شدید زخمی ہیں۔

ریجنل پولیس آفیسر مالاکنڈ ناصر ستی نے بتایاکہ باجوڑ دھماکہ خودکش لگتا ہے، تحقیقات کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔


جمعیت علمائے اسلام خیبرپختونخوا کے ترجمان عبدالجلیل جان نے بتایاکہ ورکرز کنونشن میں 4 بجے کے قریب مولانا لائق کی تقریرکے دوران دھماکا ہوا۔انہوں نے بتایاکہ ایم این اے مولانا جمال الدین اورسینیٹر عبدالرشید بھی کنونشن میں موجود تھے جبکہ تحصیل خار کے امیرمولانا ضیاء اللہ دھماکے میں جاں بحق ہوئے۔

دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے باجوڑ میں ورکرز کنونشن میں دھماکے پر افسوس کا اظہار کیا اور وزیراعظم، وزیراعلیٰ کے پی سے واقعے کی انکوائری کا مطالبہ کیا۔انہوں نے اپیل کی کہ جے یو آئی کے کارکنان اسپتال پہنچ کر خون کے عطیات دیں۔کارکنوں کو تلقین کی کہ جے یو آئی کے کارکن پرامن رہیں۔