اسٹیبلشمنٹ عمران خان کی سیاست کا مکو ٹھپنے میں یکسو  مگر بری طرح ناکام،  اب  آخری وار ہونے کو : سینئر صحافی حفیظ اللہ نیازی

اسٹیبلشمنٹ عمران خان کی سیاست کا مکو ٹھپنے میں یکسو  مگر بری طرح ناکام،  اب  آخری وار ہونے کو : سینئر صحافی حفیظ اللہ نیازی
سورس: File photo

لاہور : سینئر صحافی حفیظ اللہ نیازی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ عمران خان کی سیاست کا مکو ٹھپنے میں یکسو ہے مگر عمران خان کیخلاف ابھی تک جو حکمت عملی بھی بنائی وہ سابق وزیراعظم کی مقبولیت کو چار چاند لگا گئی۔

سینئر صحافی اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ لاشبہ اسٹیبلشمنٹ عمران خان کی سیاست کا مکو ٹھپنے میں یکسو ہے۔ عمران خان کیخلاف ابھی تک جو حکمت عملی بھی بنائی ، مقبولیت کو چار چاند لگا گئی ۔ میرا تجسس ، اب جبکہ تنگ آمد بجنگ آمد ، عمران خان پر آخری وار ہونے کو، تو اسٹیبلشمنٹ کا اپنا ادارہ سپریم کورٹ سے کس قدر مختلف رہے گا۔ عمران خان کی سیاست کے خاتمہ بالخیر کے بعد مملکت کس حال میں ہوگی، آنے والا وقت بہت کچھ بتانے کو۔

ا نھوں نے مزید لکھا کہ  پانامہ لیکس پر جب نوازشریف کو ہتھیانے اور ہٹانے کی سبیل پیدا ہوئی تو عمران خان کی آف شور کمپنی ’’نیازی سروسز لمیٹڈ‘‘ بھی منظر عام پر آگئی۔ ایک ہی وقت میں ایک ہی طرح کے دو مقدمات ،دو مختلف معیار اپنائے گئے۔ LAW OF EQUITABLE JUSTICE کے پرخچے اُڑے۔ایک ہی مقدمہ میں عمران خان اور جہانگیرترین کیلئے انصاف کا دہرا معیار استعمال میں رہا۔نوازشریف کو صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے ایسے جتن ہوئے کہ رہتی دُنیا یہ سیاہ دھبہ ہماری عدلیہ کے ماتھے پر چسپاں رہنا ہے۔ دوسری طرف عمران خان کو مسندِ اقتدار پر لانےکیلئے قانون کے اندر کشادہ راہیں تلاش ہوئیں۔ خاکم بدہن اگر وطن عزیز آج کسی حادثہ کے قریب تو ان دو مقدمات کا رول کلیدی رہناہے۔ دونوں مقدمات میں فیصلے ، برحق فیصلوں سے کوسوں دور نظر آئے۔ تب سے اب تک مملکت اور اداروں میں ایک افراتفری ، ٹکراؤ شکست وریخت اُبھر کر سامنے ہے۔ تب سے کئی ساتھی جج کھڈے لائن جبکہ اُن کو عدالتی نظام سے باہر کرنے کے جتن شاملِ حال رہے ۔ قاضی فائز عیسیٰ برخاستگی سے بال بال بچے کہ جسے اللہ رکھے اُسے کون چکھے ۔ سپریم کورٹ کاایسا فیصلہ بھی کہ قاضی فائز عیسیٰ عمران خان سے متعلق مقدمات میں شامل نہیں ہونگے ۔ عدالتی تباہی کی آگ آج ایسے مقام پرجو پورے ملک کو بھسم کرنے کوہے ۔

حفیظ اللہ نیازی کے مطابق عمران خان اپنے خلاف ’’برحق انصاف‘‘میں رکاوٹ کہ اُن کے نزدیک،’’اُنہوں نے کوئی جُرم کیا ہی نہیں تو عدالت کی کیا ہمت کہ کیسے اور کیوں اُنکے مقدمات سنے‘‘؟ چشم تصور میں جو الزامات آج عمران خان پرہیں اُنہی الزامات کی زد میں اگر یہی نوازشریف یا دیگر دوسرے سیاستدان ہوتے تو عمران خان اور ماننے والے ہانپ ہانپ کر کیا کیا دلیلیں دے رہے ہوتے؟ قصوروار عمران خان نہیںاصل قومی مُجرم وہ ہیں جنہوں نے سیاسی انجینئرنگ سے ایسا ہیرا تراشا ۔ خاطر جمع رکھیں، عمران خان کا اپنا حشر بھی مختلف نہیں رہناکہ اپنے حشر نشر سے پہلے سہولت کار ادارے جس تضحیک کے دور سے گزر رہے ہیں ، اس میں’’دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو‘‘۔ تمام شریک جُرم ڈھونڈ کر الزامات ایک دوسرے کے سر پر ڈال رہے ہیں۔ جنرل باجوہ اپنے تئیں تمام کرداروں کو اور باقی کردار ایک دوسرے کو بیچ چوراہے عریاں کر رہے ہیں۔