اسرائیل کا غزہ میں جنگ بندی سے انکار، غزہ میں اسرائیلی بمباری مزید تیز، مزید 23 فلسطینی شہید 

اسرائیل کا غزہ میں جنگ بندی سے انکار، غزہ میں اسرائیلی بمباری مزید تیز، مزید 23 فلسطینی شہید 
سورس: File

غزہ: اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں ہسپتالوں کے قریب شدید بمباری کا سلسلہ نہ رک سکا۔ اسرائیلی فوج نے غزہ میں القدس ہسپتال کے قریب شدید بمباری کی۔ غزہ میں ترک فرینڈ شپ اسپتال کے بعد انڈونیشین ہسپتال کے قریب بھی تیسری بار حملہ کر دیا۔ ہسپتالوں کے قریب اور دیگر علاقوں میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے مزید 23 فلسطینی شہید ہوگئے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے محصور علاقے میں بمباری کی اطلاع دی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد حماس سے دشمنی ختم  کرنے پر اتفاق نہیں کرے گا، سیز فائر کا مطلب ہے اسرائیل حماس، دہشتگردی کے آگے ہتھیار ڈال دے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ جنگ کا وقت ہے، یہ جنگ ہمارے مشترکہ مستقبل کے لیے ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہمیں تہذیب اور بربریت کی قوتوں کے بیچ لکیر بنانی ہے، اسرائیل نے یہ جنگ شروع نہیں کی، حماس اس برائی کے ٹولے کا حصہ ہے جسے ایران تشکیل دے رہا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابقغزہ کے ترک فلسطینی دوستی کینسر اسپتال پر بھی اسرائیل کی جانب سے بمباری کی گئی جس کی و جہ سے اسپتال کا ایک حصہ تباہ ہوگیا۔ اسرائیل نے ترک فرینڈشپ اسپتال میں حملے کے چند گھنٹے بعد ہی انڈونیشین اسپتال کے قریب بھی تیسری دفع حملہ کر دیا۔ جبکہ عرب میڈیا کے مطاق اسرائیلی قابض فورسز نے نابلس کے خصوصی اسپتال پر بھی دھاوا بولا۔ 

فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کا کہنا ہے کہ غزہ شہر میں القدس اسپتال کے قریب اسرائیلی توپ خانے اور فضائی حملے بے گھر ہونے والے شہریوں اور صحت کے کارکنوں میں "خوف و ہراس" کا باعث ہیں۔

 عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے رفاح کے مغربی حصوں میں شدید حملہ کیا، زیتون محلے میں گھر پر بمباری سے 7 جب کہ الزوائدہ میں ایک گھر پر بمباری میں بچوں سمیت 13 افراد شہید ہوگئے، دونوں حملوں میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔

گزشتہ چند گھنٹوں میں اسرائیل نے غزہ شہر کے مشرقی جانب اپنی گولہ باری تیز کر دی ہے۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق آج صبح ٹینکوں کے غزہ شہر کی گہرائی میں جانے کی کوشش کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ساحلی لکیر پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے غزہ شہر کے مشرق سے مغرب کی طرف جانے کا مضبوط اسرائیلی عزم ہے۔

فلسطینی گروپوں کا دعویٰ ہے کہ وہ اس بات کا اندازہ لگا رہے تھے اور انہوں نے کئی ٹینکوں کو تباہ کر دیا ہے۔ عام شہریوں کے لیے غزہ شہر سے نکلنے کا کوئی محفوظ راستہ نہیں ہے۔ جن لوگوں نے شہر چھوڑ کر جنوب کی طرف جانے کی کوشش کی تھی انہیں اسرائیلی فورسز نے نشانہ بنایا ہے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبرسے جاری حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار 400 ہوگئی جب کہ 23 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں، شہدا میں سے 73 فیصد بچے،خواتین اور عمررسیدہ افراد ہیں۔

مصنف کے بارے میں