استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی،عمران خان، بشری بی بی نے فراڈ کے ذریعے توشہ خانہ تحائف حاصل کیے، تفصیلی فیصلہ

  استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی،عمران خان، بشری بی بی نے فراڈ کے ذریعے توشہ خانہ تحائف حاصل کیے، تفصیلی فیصلہ

اسلام آباد :احتساب عدالت اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف تحریری فیصلہ جاری کردیا،  عدالت  کا فیصلہ میں  کہنا  ہے کہ  استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی،   بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے فراڈ کے ذریعے پبلک پراپرٹی کو حاصل کیا۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کو غیرملکی سربراہان سے 108 تحائف ملے،  سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس کا 23 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے جاری کیا۔ 

سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس کا 23 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے جاری کیا۔    فیصلے میں کہا گیا کہ جیل میں گزارا ہوا وقت سزا میں شامل تصور ہوگا،تفصیلی فیصلے میں 16 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ تحفے کی قیمت کاتعین کرنے والے پرائیویٹ ماہر پر بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے اثرو رسوخ استعمال کیا۔ گراف جیولری سیٹ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے 90 لاکھ روپے میں حاصل کرلیا۔ گراف جیولری کی اصل قیمت 3 ارب 16 کروڑ روپے سے زائد تھی،تحفے کا تعین کرنے والے سہیب عباسی کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر تحفے کی قیمت کم لگائی۔

بطور وزیراعظم عمران خان  اور  بشریٰ بی بی نے اپنے اثرو رسوخ کا غلط استعمال کیا، قیمت کا تعین بشریٰ بی بی ، بانی پی ٹی آئی نے ٹھیک طرح نہیں کیا۔   مجرمان نے نیب کو کوئی تحفہ نہیں تفتیش میں مہیہ کیا، تحائف کی قیمت کا اصل تعین بھی کیا جاسکتا تھا ۔عمران خان  اور  بشریٰ بی بی نے تحائف کے حوالے سے انفارمیشن بھی مہیہ نہیں کی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ دبئی سے لگوائے گئے تخمینے کے مطابق جیولری کی اصل مالیت 19.492 ملین ڈالر بنتی ہے ۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ تفتیش کے دوران بشریٰ بی بی ، بانی پی ٹی آئی کو نیب نے 5 نوٹسز بھیجے، نوٹس میں مجرمان سے گراف جیولری سیٹ منگوایاگیا تاکہ قیمت کا تعین کیاجاسکے لیکن دونوں تحفہ نہیں لائے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی کا دوران ٹرائل رویہ بہت غیر مناسب تھا،  بانی پی ٹی آئی کو عدالت نے سوالات دیے لیکن جواب جمع کروائے نہ عدالت آئے۔ مجرمان کو سوالات کے جوابات دینے کے لیے کثیر وقت دیاگیاتھا۔ بشریٰ بی بی نے بیان ریکارڈ کروایالیکن بانی پی ٹی آئی نے تاخیر حربے استعمال کیے۔

وکیل صفائی بار بار تبدیل ہوئے، جرح کے لیے بھی رضامند نہ تھے، وکلاء صفائی اور مجرمان کو سماعت کی تاریخ کا معلوم تھالیکن عدالت نہیں پہنچے۔ پراسیکیوشن کی جانب سے مجرمان کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کیے گئے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا  کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو نیب آرڈیننس کی سیکشن 9 اے تھری، فور، سکس اور سیون کے تحت سزا اور جرمانہ عائد،  دونوں ملزمان کو  14، 14 سال قید اور اٹھہتر کروڑ ستر لاکھ روپے  کا الگ الگ جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ ملزمان 10، 10  سال کسی بھی سرکاری عہدے کے لیے نا اہل تصور ہونگے ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ فیصلے کے تحت نیب کیس میں  سزا یافتہ کی نااہلی دس سال ہوتی ہے۔