مریم نواز  سے  نہ اختلاف ہے نہ ناراضگی ، جو سوچ میری جماعت نے اپنائی ہے اس سے اتفاق نہیں کرسکتا: شاہد خاقان عباسی 

  مریم نواز  سے  نہ اختلاف ہے نہ ناراضگی ، جو سوچ میری جماعت نے اپنائی ہے اس سے اتفاق نہیں کرسکتا: شاہد خاقان عباسی 

اسلام آباد :سابق وزیراعظم  شاہد خاقان عباسی کاکہنا ہےکہ میری کسی سے کوئی ناراضگی نہیں، مریم نواز میری چھوٹی بہن ہے، نہ اختلاف ہے نہ ناراضگی ہے۔ میں ایک سیاسی سوچ کی بات کررہا ہوں، جو سوچ میری جماعت نے اپنائی ہے اس سے اتفاق نہیں کرسکتا۔

سابق وزیراعظم  شاہد خاقان عباسی نے غیر ملکی  میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ میری کسی سے کوئی ناراضگی نہیں، مریم نواز میری چھوٹی بہن ہے، نہ اختلاف ہے نہ ناراضگی ہے۔ میں ایک سیاسی سوچ کی بات کررہا ہوں، جو سوچ میری جماعت نے اپنائی ہے اس سے اتفاق نہیں کرسکتا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے پسندیدہ ہونے اور نواز شریف کے لاڈلا کا تاثر انتخابات کو پہلے سے متنازعہ بنا رہا ہے، میری جماعت کی اقتدار کی سوچ ہے، ہمیں اقتدار کو علیحدہ رکھنا ہوگا۔انہوں نے آئندہ عام انتخابات میں الیکشن نہ لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے بعد ممکنہ خرابی کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔ موجودہ بڑی سیاسی جماعتوں نے عوام کی تکلیف میں اضافے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔


ان کاکہنا تھا کہ انتخابات میں تاخیر ملک کے مفاد میں نہیں ہے، سیاسی جماعتوں کی اصل ذمہ داری آگے کے راستے کا تعین کرنا ہے، اس پر کام نہیں کر رہیں۔لیگی رہنما نے کہا کہ اگر پہلے سے یہ تاثر ہو کہ کوئی فیورٹ ہے تو اس سے الیکشن میں ابہام پیدا ہوتا ہے۔ اگر ہم فیورٹ کی بات کرتے ہیں تو مطلب الیکشن شفاف نہیں ہوں گے۔ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پرالزامات لگاتی ہیں کہ وہ فیورٹ ہوگئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو خاموشی ترک کرکے عوام کو اپنی سوچ کے متعلق بتانا چاہیے کہ وہ ملک و سیاست کو کس سمت لے جانا چاہتے ہیں۔ ووٹ کو عزت دینے کا مطلب ملک آئین کے مطابق چلے گا، کسی غیر آئینی معاملے کا حصہ بنیں گے تو خرابی پیدا ہوگی۔


سابق وزیراعظم نے کہا کہ میری کسی سے کوئی ناراضگی نہیں، مریم نواز میری چھوٹی بہن ہے، نہ اختلاف ہے نہ ناراضگی ہے۔ میں ایک سیاسی سوچ کی بات کررہا ہوں، جو سوچ میری جماعت نے اپنائی ہے اس سے اتفاق نہیں کرسکتا۔


ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کو عدالتوں سے زبردستی نااہل کروایا گیا تو اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ عمران خان کو سزا حقائق کی بنیاد پر ہوتی ہے تو اسے قبول کیا جائے گا اور اگر الٹے سیدھے مقدمات بنائے گئے تو نہ تاریخ اسے قبول کرے گی نہ ہی عوام مانیں گے۔

مصنف کے بارے میں