اسرائیل کا جنین میں 2002 کے بعد بڑا فوجی آپریشن، 9 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی، دنیا خاموش تماشائی

اسرائیل کا جنین میں 2002 کے بعد بڑا فوجی آپریشن، 9 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی، دنیا خاموش تماشائی
سورس: Twitter

جنین : اسرائیل کا 2002 کے بعد مغربی کنارے میں سب سے بڑا فوجی آپریشن جاری ہے۔ جنین شہر اور اس کے پناہ گزین کیمپ پر زمینی اور فضائی حملہ کیا جس کے نتیجے میں 9 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔ 

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اسرائیلی اخبار "دی یروشلم پوسٹ" کو بتایا کہ خصوصی فورسز نے جنین کیمپ میں 9 فلسطینیوں کو شہید اور درجنوں کو گرفتار کیا ہے۔

فلسطینی وزارت صحت نے تصدیق کی اور بتایا کہ جنین اور البرییہ میں اسرائیلی فائرنگ سے 4 افراد شہید اور 27 زخمی ہوئے جن میں سے 7 کی حالت تشویشناک ہے۔

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اسپیشل فورسز نے بڑے فوجی آپریشن کے بعد جنین میں بھی متعدد گھروں پر چھاپے مارے اور درجنوں افراد کو گرفتار کیا ہے۔ العربیہ ٹی وی کے مطابق اسرائیل نے جنین شہر اور کیمپ کی طرف مزید کمک روانہ کی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق جنین کے قریب المقیبلہ میں کئی ٹینک موجود ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ تقریباً 1000 اسرائیلی فوجی آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج کہ کہنا ہے کہ اس کی فوجیں جنین کیمپ پر قبضے کے لیے نہیں ، بلکہ ایک حفاظتی کارروائی کے لیے داخل ہوئیں، اور انھوں نے وہاں دھماکہ خیز مواد دریافت کیا ہے جو اسرائیلی افواج کو نشانہ بنانے کے لیے جمع کیا گیا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جنین میں آپریشن فلسطینی اتھارٹی کے خلاف نہیں تھا۔

فلسطینی ایوان صدر نے جنین میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے نہتے فلسطینی لوگوں کے خلاف جنگی جرم قرار دیا۔

دریں اثنا، فلسطینی ہلال احمر نے اطلاع دی کہ اسرائیل کی جانب سے سڑکوں کو بلڈوز کرنے کے بعد زخمیوں کو جنین ہسپتالوں میں منتقل کرنا دشوار ہو گیا۔

ااسرائیل کی حالیہ فوجی کارروائیوں نے فلسطینیوں کو اپریل 2002 میں جنین کیمپ پر ہونے والے حملے کی یاد دلا دی ۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس آپریشن میں 58 فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔ 

مصنف کے بارے میں