سابق وزیر اعظم ذو الفقار علی بھٹو کی آج 45 ویں برسی

سابق وزیر اعظم ذو الفقار علی بھٹو کی آج 45 ویں برسی

کراچی: پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم شہیدذوالفقارعلی بھٹوکی45ویں برسی آج عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں پیپلزپارٹی کے زیر اہتمام ملک بھر میں شہیدذوالفقار علی بھٹو کی روح کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی، اجتماعی فاتحہ خوانی اور دیگر تقریبات منعقد ہوں گی۔

سندھ حکومت نے 4 اپریل کو صوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ آج صوبائی حکومت کے ماتحت تمام ادارے بند رہیں گے البتہ وفاقی ادارے اور بینک معمول کے مطابق کھلیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کو 45 سال قبل قتل کے ایک مقدمے میں آج ہی کے دن 4 اپریل 1979 کو پھانسی دی گئی تھی۔

قائد عوام ملکی اور عالمی سطح پر ایک مقبول لیڈر تھے، وہ پاکستان میں سیاست کو طاقتوروں کے چنگل سے نکال کر عوام میں لائے، مقامی اور عالمی سطح پر وہ فیصلے کیے جن کی مجال اس زمانے میں شاید ہی کوئی اور کرپاتا۔

 شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی اور ملک کو متفقہ آئین دیا، ذوالفقار علی بھٹو بلاشبہ پاکستان کے وہ سیاست دان ہیں جو مقامی آمریت کے علاوہ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کیلئے بھی چیلنج بنے رہے۔ شعلہ بیان اور ہمہ جہت ذوالفقار علی بھٹو 5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے، کیلوفورنیا اور پھر آکسفورڈ سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔

 
1963 میں جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وزير خارجہ بنے اور پھر آگے چل کر ایوب خان سے اختلاف ہوئے تو ترقی پسند دوستوں کے ساتھ مل کر 30 نومبر 1967 کو پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی جو اپنے نظریات کی بدولت ملک کی مقبول ترین جماعت بن گئی۔

ذوالفقار علی بھٹو سویلین مارشل لا ایڈمنسٹریٹر اور پھر 1971 سے 1973 تک پاکستان کے صدر بھی رہے جبکہ 1973 سے 1977 تک ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دیں۔

 
داخلی اور خارجی سازشوں کے نتیجے میں جنرل ضیا الحق نے منتخب حکومت کا تختہ الٹا اور قتل کے الزام ميں مقدمہ چلا کر 4 اپریل 1979 کو ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

محققین کا ماننا ہے کہ مغربی استعمار کیخلاف اسلامی ممالک کو متحد کرنے سمیت ایسے کئی کارنامے ہیں جو ذوالفقار علی بھٹو کو موت کے بعد بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

 
 

مصنف کے بارے میں