واشنگٹن: سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے تصدیق کی ہے کہ امریکا نے یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ منقطع کر دی ہے، جس سے یوکرینی فوج کی روسی افواج کو نشانہ بنانے کی صلاحیت متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے یوکرین پر سفارتی دباؤ ڈالنے اور اسے مذاکرات کی میز پر لانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
ٹرمپ نے گزشتہ روز انکشاف کیا تھا کہ انہیں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے، جس میں انہوں نے روس-یوکرین جنگ پر مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔
سی آئی اے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ امریکا یوکرین کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا، لیکن انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے پالیسی کا ازسرِ نو جائزہ لیا جا رہا ہے۔
صورتحال سے واقف ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس شیئرنگ کو جزوی طور پر معطل کیا گیا ہے، تاہم اس کی مکمل تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔ 2022 میں جنگ کے آغاز کے بعد سے امریکا یوکرین کو اہم انٹیلی جنس فراہم کرتا آیا ہے، جو اس کی فوج کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی تھی۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کا کہنا ہے کہ انتظامیہ یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس تعلقات کے تمام پہلوؤں کا ازسرِ نو جائزہ لے رہی ہے اور مستقبل میں اس پر مزید فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔