پاکستانی طالبان کے پاس امریکی اسلحہ ہے: نگران وزیر اعظم

 پاکستانی طالبان کے پاس امریکی اسلحہ ہے: نگران وزیر اعظم
سورس: File

اسلام آباد: پاکستان کے نگراں وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ افغانستان سے امریکی انخلاء کے دوران پیچھے رہ جانے والا امریکی فوجی سازوسامان عسکریت پسندوں کے ہاتھوں میں چلا گیا اور بالآخر پاکستانی طالبان(ٹی ٹی پی) کے پاس پہنچ گیا ہے۔

نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نےغیرملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے  کہا  کہ امریکی فوجی سازوسامان میں نائٹ ویژن چشموں سے لے کر  گولہ بارود جیسے اسلحے کی وسیع اقسام شامل ہیں - ان کا کہنا تھا کہ اب یہ ملک کے لیے ایک نئے چیلنج کے طور پر ابھر رہا ہے کیونکہ فوجی ساز و سامان نے پاکستانی طالبان کی لڑائی کی صلاحیتوں کو بڑھایا ہے۔ 

وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنے الزام کی حمایت یا افغان طالبان اور ٹی ٹی پی سے براہ راست تعلق کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیاا ور نہ ہی افغان طالبان پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بچ جانے والے آلات کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مربوط نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستانی سیکورٹی فورسز ہمارے گھر، بچوں، مساجد اور عبادت گاہوں کے دفاع کے لیے عسکریت پسندوں سے لڑنا جاری رکھیں گی۔

یاد رہے کہپاکستانی طالبان نے حالیہ مہینوں میں بیانات اور ویڈیو کلپس بھی جاری کیے ہیں، جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کے پاس لیزر اور تھرمل سیٹنگ سسٹم والی بندوقیں ہیں۔  پاکستانی طالبان، جسے تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی کے نام سے جانا جاتا ہے، نے گزشتہ مہینوں میں پاکستان کی سکیورٹی فورسز پر حملوں میں شدت پیدا کر دی ہے۔ وہ ایک الگ عسکریت پسند گروپ ہیں لیکن افغان طالبان کے اتحادی ہیں۔


طالبان نے اگست 2021 کے وسط میں افغانستان پر قبضہ کر لیا جب امریکی اور نیٹو فوجی 20 سال کی جنگ کے بعد ملک سے  چلے گئے تھے۔  اس بارے میں کوئی قطعی معلومات نہیں ہے کہ کتنا امریکی سازوسامان پیچھے رہ گیا تھا  لیکن طالبان نے امریکی کے فراہم کردہ فائر پاور، بندوقیں، گولہ بارود، ہیلی کاپٹر اور دیگر جدید فوجی سازوسامان کو قبضے میں لے لیا تھا  اور  امریکی دفاعی حکام نے تصدیق بھی کی تھی کہ پیچھے رہ جانے والا سامان کافی اہم اور قیمتی تھا۔

مصنف کے بارے میں