عام انتخابات، عدالت کا پی ٹی آئی امیدواروں کو ہراساں نہ کرنے کا حکم

عام انتخابات، عدالت کا پی ٹی آئی امیدواروں کو ہراساں نہ کرنے کا حکم
سورس: file

اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے نامزد امیدواروں کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دےد یا۔ 

شعیب شاہین اور علی بخاری ایڈووکیٹ کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ  میں تحریکِ انصاف کے نامزد امیدواروں کی انتخابی مہم کی اجازت اور ہراساں کرنے سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ 

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریکِ انصاف کے نامزد امیدواروں کی درخواستوں پر سماعت کی۔

دوران سماعت پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ پولیس ہمارے سپورٹرز کو اٹھا کر کہتی ہے کہ پی ٹی آئی سے الگ ہو جاؤ، ہمارے لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ کسی اور جماعت میں شامل ہو جاؤ۔

 شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے عدالت میں موقف اپنایا کہ فون کالز کر کے کہتے ہیں کہ اگر جلسہ کیا تو آپکے خلاف پرچہ ہو جائے گا۔  انہوں نے کہا کہ اگر اسلام آباد کی ماڈل پولیس یہ طرزعمل اختیار کرے گی تو پھر کیا امیج جائے گا۔

وکیل علی بخاری نے عدالت کو بتایا کہ جو الیکشن مہم اورجلسے ہونے تھے وہ تو ہوگئے، آج آخری دن ہے، ہمارے پولنگ ایجنٹس کو کالز کرکے ڈرایا جارہا ہے۔

 چیف جسٹس نے وکیل الیکشن کمیشن سے استفسار  کیا کہ آپ ان تمام چیزوں کو اپنے اختیارات کے تحت کیوں نہیں دیکھ رہے؟ الیکشن کمیشن نے صاف اور شفاف انتخابات کرانے ہیں،  آپ ذمہ دار افسر ہیں اس لیے آپ کو طلب کیا ہے، دوسری صورت میں ہم آئی جی اور سیکرٹری داخلہ کو طلب کریں گے۔

 وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہالیکشن کمیشن نے آئی جی اسلام آباد کو معاملہ دیکھنے کا حکم دیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کے پاس جتنی درخواستیں آئیں اُسی دن کارروائی ہوئی۔

 ایس ایس پی آپریشنز نے عدالت میں کہا کہ 112 امیدواروں میں سے صرف دو کی جانب سے ایسے الزامات لگائے گئے ہیں، جس پر چیف عامر فاروق ے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ تو ان کی ہی شکایات آنی ہیں نا۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نےپی ٹی آئی امیدواروں اور کارکنوں کو ہراساں نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے شعیب شاہین اور علی بخاری کی درخواست پر احکامات جاری کیے۔ 

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ دانستہ طور پر لوگوں کو اٹھانا بالکل بھی مناسب بات نہیں ہے۔ 

عدالت نے ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔

مصنف کے بارے میں