ان اقدامات کی مذمت کافی نہیں، گیارہ جولائی کو اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس میں  موثر انداز میں آواز اٹھانی چاہیے: ڈاکٹر شہزاد وسیم

ان اقدامات کی مذمت کافی نہیں، گیارہ جولائی کو اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس میں  موثر انداز میں آواز اٹھانی چاہیے: ڈاکٹر شہزاد وسیم

اسلام آباد : سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم کاکہنا ہے کہ اسلامی مقدسات کی بے حرمتی جیسے اقدامات کی صرف مذمت اور احتجاج سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، ہر فورم پر مضبوطی کے ساتھ آواز اٹھانا ہوگی۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ اسلامی مقدسات کی بے حرمتی جیسے اقدامات کی صرف مذمت اور احتجاج سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، ہر فورم پر مضبوطی کے ساتھ آواز اٹھانا ہوگی۔


انہوں نے کہاکہ  آج کی بحث ہر قسم کی تفریق سے بالاتر ہے۔ ہماری ایک شناخت ہمارا دین اور مسلمان ہونا ہے، دنیا مختلف تعلیمات کا پرچار تو کر رہی ہے مگر جو عمل کر رہی ہے وہ جوڑنے کا نہیں ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ  عیدالاضحٰی پر ایسی حرکت کی جب مسلمان اپنا مذہبی تہوار منا رہے تھے۔

پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہاکہ اس حرکت سے پوری دنیا کے مسلمان تڑپ اٹھے، گھاؤ دل تک گیا ہے، پوری دنیا میں اس حرکت کی شدید ترین مذمت ہوئی ہے۔ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے بھی بھرپور مذمت کی گئی، یہ پہلا واقعہ نہیں صرف سویڈن میں جنوری میں پہلے بھی ایسا واقعہ ہو چکا ہے۔ گستاخانہ خاکوں سے لیکر قرآن پاک کی بے حرمتی تک واقعات رونما ہوئے ہیں، آزادی اظہار کی بھی حدود و قیود ہوتی ہیں۔

 اسلاموفوبیا کا یہ لفظ سننے کو ملتا ہے مگر بتانا چاہتے ہیں ہم مذہب کو اپنا دین کہتے ہیں۔ ہمارا دین مکمل ضابطہ اخلاق ہے۔ فریڈم آف سپیچ کے نام پر مسلمانوں کے جذبات سے کھیلا جاتا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کی مساجد کو جلایا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کی اسمبلی میں پندرہ مارچ کو اسلاموفوبیا کیخلاف دن منظور ہونا پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ خوشی ہوتی آج اگر ایوان میں وزیر خارجہ ہوتے تو ان کے لائحہ عمل کا پتا چلتا، گیارہ جولائی کو اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس کونسل کا اجلاس ہو گا، اجلاس میں ہمیں موثر انداز میں آواز اٹھانی چاہیے، ایوان سے بھرپور قرارداد پاس ہونی چاہیے۔
 

مصنف کے بارے میں