جاپانی عدالت نے ہم جنس پرستوں کی شادی پر پابندی ’غیر آئینی‘ قرار دے دی

جاپانی عدالت نے ہم جنس پرستوں کی شادی پر پابندی ’غیر آئینی‘ قرار دے دی
سورس: File

ٹوکیو: جاپان کی  عدالت نے ملک کی ہم جنس پرست شادیوں کو تسلیم کرنے میں ناکامی کو ایک "غیر آئینی صورت حال" قرار دےدیا۔ عدالت کے فیصلے نے ہم جنس پرست شادی کی مہم چلانے والوں کے لیے امید کی ایک کرن روشن کر دی۔ 

جاپان کی فوکوکاعدالت نے کہا کہ "موجودہ قوانین جو ہم جنس جوڑوں کو قانونی طور پر اپنی پسند کے شراکت داروں کے ساتھ خاندان بننے کی اجازت نہیں دیتے ہیں وہ انفرادی وقار کے لحاظ سے ایک غیر آئینی صورتحال کی نمائندگی کرتے ہیں۔ جنوبی فوکوکا میں عدالت کی طرف سے سنایا گیا یہ فیصلہ 2019 میں مہم چلانے والوں کی جانب سے شروع کی گئی مربوط قانونی جنگ کے پہلے مرحلے کو ختم کرتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جاپان میں ایک درجن سے زیادہ جوڑوں نے پانچ ضلعی عدالتوں میں دعوے دائر کیے اور ریاست سے انہیں شادی کرنے سے روکنے کے لیے ہرجانے کا مطالبہ بھی کیا  تاہم کسی بھی عدالت نے معاوضے کی درخواستوں کو برقرار نہیں رکھا لیکن جج اس سوال پر منقسم ہو گئے کہ آیا جاپان میں شادی کی مساوات کی عدم موجودگی اس کے آئین کی خلاف ورزی کرتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچ ضلعی عدالتوں میں سےچار کا کہنا ہے کہ ہم جنس شادی پر پابندی غیر آئینی ہے لیکن ایک عدالت اس کو غیر آئینی نہیں مانتی۔ ٹوکیو کی عدالت کے ایک فیصلے نے ہم جنس پرست شادی پر پابندی کو برقرار رکھا لیکن کہا کہ ہم جنس پرست خاندانوں کے لئے قانونی تحفظ کی کمی نے ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی۔

 ایک وکیل نے اے ایف پی   کو بتایا کہ تمام عدالتیں  کم از کم قانون سازی کی ضرورت پر متفق ہیں جو ہم جنس پرست یونینوں کے تعلقات کی عوامی طور پر توثیق کرتی ہیں اور انہیں متضاد جوڑوں کے برابر قانونی تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

وکیل نے مزید کہا کہ  1947کا آئین کہتا ہے کہ شادی کے لیے دونوں جنسوں کی باہمی رضامندی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن یہ یہ بھی کہتا ہے کہ تمام لوگ قانون کے تحت برابر ہیں۔

وکیل نے بتایا کہ ملک میں رائے شماری سے معلوم ہوا کہ جاپان کی عوام کی اکثریت ہم جنس شادی پرست شادیوں کی حمایت کرتی ہےتاہم ٹوکیو سمیت آجروں اور بلدیات کی بڑھتی ہوئی تعداد اب ہم جنس پرست جوڑوں کو شادی شدہ جوڑوں کے مطابق حقوق فراہم کرتی ہے.

حکومتی ترجمان ہیروکازو ماتسونو نے گزشتہ ہفتے مرکزی شہر ناگویا کی ایک عدالت کی طرف سے ہم جنس پرست شادی کی پابندی کو غیر آئینی اقدام کا حکم جاری کرنےکے بعد صحافیوں کو بتایا کہ حکومت سول کوڈ اور شادی سے متعلق دیگر دفعات کو آئین کے خلاف نہیں سمجھتی۔ ناگویا کی طرح ساپورو کی ضلعی عدالت نے ہم جنس شادی کو تسلیم نہ کرنے کو غیر آئینی قرار دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تازہ ترین حکم اس وقت سامنے آیا ہے جب جاپان کی پارلیمنٹ LGBTQ حقوق کی "افہام و تفہیم کو فروغ دینے" سے متعلق نئی قانون سازی کی منظوری کے قریب پہنچ گئی۔  جبکہ مجوزہ بل کہتا ہے کہ جنسی اقلیتوں کے ساتھ "غیر منصفانہ امتیازی سلوک" نہیں ہونا چاہیے، قانون سازی کے پہلے زیر بحث ورژن میں "غیر منصفانہ" کا لفظ شامل کیا گیا ہے۔ جاپان واحد G7 ملک ہے جہاں ہم جنس یونینوں کو قانونی تحفظ حاصل نہیں۔

مصنف کے بارے میں