حکومتی خواہش پر بینچ سے علیحدہ نہیں ہوسکتے: چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز اور جسٹس منیب نے درخواست مسترد کردی، آڈیو لیکس کیس کافیصلہ جاری

حکومتی خواہش پر بینچ سے علیحدہ نہیں ہوسکتے: چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز اور جسٹس منیب نے درخواست مسترد کردی، آڈیو لیکس کیس کافیصلہ جاری
سورس: File

اسلام آباد: آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کیس میں سپریم کورٹ نے تین ججز پر حکومتی اعتراض کی متفرق درخواست خارج کردی۔ عدالت نے ججز پر اعتراض کو عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ  نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کیس میں اہم فیصلہ سنا دیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے مختصر فیصلہ سنایا۔ 

سپریم کورٹ نے بینچ پر سابقہ حکومت کے اعتراضات مسترد کر دیے۔ 

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں  کہا کہ حکومت پر اٹھائے گئے اعتراضات عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہیں۔

فیصلے میں سپریم کورٹ نے تین ججز پر حکومتی اعتراض کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ  ججز پر اعتراض  عدالت پر حملے کے مترادف ہے۔

وفاقی حکومت نے چیف جسٹس پاکستان، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب کی بینچ میں شمولیت پر اعتراض اٹھایا تھا۔

بینچ پر حکومتی اعتراض پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے 6 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جو تین ماہ بعد آج  جسٹس اعجاز الاحسن نے سنایا۔ 

انکوائری کمیشن کے خلاف درخواستیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، صدر و سیکرٹری سپریم کورٹ بار اور ایڈووکیٹ حنیف راہی نے دائر کر رکھی ہیں۔

مصنف کے بارے میں