امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کر گئی

امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کر گئی

امریکا اور چین کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے۔ امریکی حکومت نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر 104 فیصد تک ٹیرف عائد کر دیا، جس کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 84 فیصد تک ڈیوٹی لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔

چینی وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین پر بھاری ٹیرف نافذ کیے جانے کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی چینی وزارت تجارت نے مزید چھ امریکی کمپنیوں کو “غیر معتبر اداروں” کی فہرست میں شامل کر دیا ہے، جس سے ان کمپنیوں کے لیے چین میں کاروبار کرنا مشکل ہو جائے گا۔

ادھر وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا ہے کہ چین کا جوابی ردعمل غیر مناسب ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ معاہدے کے لیے سنجیدہ نہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چین معاہدہ کرنا تو چاہتا ہے، لیکن یہ نہیں جانتا کہ کیسے کرے۔ ان کے مطابق، اگر چین معاہدہ کرتا ہے تو صدر ٹرمپ ’ناقابل یقین حد تک مہربان‘ رویہ اختیار کریں گے۔

صدر ٹرمپ نے بیجنگ کو ایک ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا تھا کہ منگل تک اگر چین امریکی مصنوعات پر اضافی ڈیوٹیاں ختم نہیں کرتا تو ٹیرف میں مزید 50 فیصد اضافہ کر دیا جائے گا۔

تجارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان یہ نئی کشیدگی عالمی منڈیوں پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے، خاص طور پر ٹیکنالوجی اور صنعت کے شعبوں میں