ہردیپ سنگھ  نجر قتل کامعاملہ، آسٹریلیا میں بھی سکھ رہنما خوفزدہ

ہردیپ سنگھ  نجر قتل کامعاملہ، آسٹریلیا میں بھی سکھ رہنما خوفزدہ

سڈنی:کینیڈامیں  خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد  آسٹریلیا میں بھی  سکھ رہنما خوفزدہ ہوگئے ہیں۔  ا  ن کو یہ خوف لاحق ہوگیا ہے کہ ان کو بھی ٹارگٹ کیاجاسکتا ہے۔  آسٹریلیا میں مقیم سکھ رہنمائوں کاکہنا ہے کہ ان کی سرگرمیوں پر کڑ ی نظر رکھی جارہی ہے اور انہیں شبہ ہے کہ ان کی بھی نگرانی ہورہی ہے، اس وجہ سے آسٹریلیا میں سکھ کمیونٹی خوف میں مبتلا ہے۔

خیال رہے کہ خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو کینیڈا کے شہر سرے میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔بعد ازاں 18 ستمبر کو پہلی بار کینیڈا کی حکومت نے اس قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔اس موقع پرکینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ کینیڈین انٹیلی جنس نے ہردیپ کی موت اور بھارتی حکومت کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی۔

ان کاکہنا تھا کہ یہ معاملہ جی 20 اجلاس میں بھارتی وزیراعظم مودی کے ساتھ اٹھایا تھا، کینیڈین سرزمین پرشہری کے قتل میں غیرملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کیخلاف ہے۔تاہم کینیڈا نے بھارت کے سفارتکار پون کمار رائے کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا اور میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ کینیڈا سے نکالا گیا بھارتی سفارت کار ’’را‘‘ کا سربراہ ہے۔

دوسری جانب بھارت نے خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد کینیڈا کے شہریوں کیلئے ویزا سروس معطل کردی تھی۔

مصنف کے بارے میں