پاناما میں سائنسدانوں کو ملا بجلی کو جذب کرنے والا حیران کن درخت

پاناما میں سائنسدانوں کو ملا بجلی کو جذب کرنے والا حیران کن درخت

 امریکا  :جنوبی اور وسطی امریکا کے جنگلات میں کام کرنے والے ماہرین ماحولیات نے ایک ایسا درخت دریافت کیا ہے جو عام طور پر آسمانی بجلی کے اثرات برداشت کرنے والے درختوں سے کہیں منفرد ہے۔ جہاں زیادہ تر درخت آسمانی بجلی گرنے پر پوری طرح تباہ ہو جاتے ہیں یا جل کر خاک میں تبدیل ہو جاتے ہیں، وہیں اس دریافت شدہ درخت نے نہ صرف بچاؤ کا مظاہرہ کیا بلکہ اس کے پھلنے پھولنے میں اضافے کا بھی مشاہدہ کیا گیا ہے۔

ایک طویل عرصے تک سائنسدان اس بات پر متفق تھے کہ آسمانی بجلی صرف درختوں کے لیے منفی اثرات رکھتی ہے، اور زندہ بچ جانے والے درخت کی حالت یہی سمجھی جاتی تھی کہ وہ ٹکڑوں ٹکڑوں ہو جائیں گے۔ تاہم حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جنگلات کے مختلف علاقوں میں دریائے امیزون کے برساتی حصوں میں پائے جانے والے کچھ درخت نہ صرف بجلی کے جھٹکوں کو برداشت کرتے ہیں بلکہ بجلی کے آتے ہی اپنی بڑھوتری کو فروغ دینے کے لیے اس کی تباہ کن توانائی کو اپنے مفاد میں بدل لیتے ہیں۔

اس غیر معمولی درخت کی دریافت کا آغاز 2015 میں وسطی امریکی ملک پاناما سے ہوا، جہاں ماہر ماحولیات ایوان گورا نے Dipteryx oleifera کی ایک مثال دیکھی۔ اس درخت پر آسمانی بجلی کے متعدد جھٹکے پڑنے کے باوجود وہ اپنی سالمیت برقرار رکھتا رہا، جبکہ اس کے گرد موجود درجنوں درخت مکمل طور پر تباہ ہو چکے تھے۔

موجودہ تحقیق کے مطابق، مذکورہ درخت آسمانی بجلی کے جھٹکوں سے نہ صرف محفوظ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ان جھٹکوں سے حاصل ہونے والی توانائی کو اپنے نیٹ ورک میں ضم کر کے پانی، خوراک اور سورج کی روشنی سے زیادہ فائدہ اٹھاتا ہے جس سے اس کی بڑھوتری میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ سائنسدان اس انوکھی خصوصیت اور درخت کی کارکردگی پر مزید تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ ماحولیات اور قدرتی وسائل کے بہتر استعمال کے امکانات کو سمجھا جا سکے۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی تصاویر اور ویڈیوز نے اس دریافت کو وائرل کر دیا ہے، جس سے نہ صرف ماحولیات کے شائقین بلکہ عام لوگوں میں بھی دلچسپی پیدا ہو گئی ہے۔