بھارتی سپریم کورٹ بھی انصاف دشمن، مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا فیصلہ برقرار

بھارتی سپریم کورٹ بھی انصاف دشمن، مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا فیصلہ برقرار
سورس: file

نئی دہلی:  بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ  جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے آرٹیکل 370  کی منسوخی  برقرار رکھنے کا   فیصلہ سنا دیا۔

بھارت کی سپریم کورٹ مقبوضہ  جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے آرٹیکل 370  کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر اپنا  محفوظ فیصلہ  سناتے ہوئے 5 اگست 2019  کا فیصلہ برقرار  رکھنے کا حکم دےدیا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں اسمبلی کے آئندہ سال  ستمبر کو الیکشن کرانے کا بھی حکم دے دیا۔ 

عدالت نے ریمارکس دیے کہ  جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔  آرٹیکل 370 جموں و کشمیر کی شمولیت کو منجمد نہیں کرتا ، جموں و کشمیر کی اسمبلی کا مقصد  مستقل باڈی بنانا نہیں تھا ۔ آرٹیکل 370 عارضی اقدام ہے۔  بھارتی صدر کے پاس  اس ترمیم کے اختیارات ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ستمبر میں اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا  جبکہ  دفعہ 370 کی منسوخی کی درخواستوں پر سماعت روزانہ کی بنیاد پر 16 دن تک ہوئی۔  درخواستوں میں بھارتی آئین کے آرٹیکل  370 اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ 

یاد رہے کہ اگست 2019 میں بھارتی  بی جے پی کی زیرقیادت حکومت نے ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا جس  کے بعد مقبوضہ  جموں و کشمیر  کی اہم خود مختاری کی حیثیت کو ختم کر دیا گیا تھا۔ یہ آئینئی ترمیم مواصلاتی بلیک آؤٹ کے درمیان ہوئی جبکہ خطہ کو فوجیوں سے بھر دیا گیا تھا۔ 1اس ترمیم سے  کروڑ 20 لاکھ  سے زائد لوگوں کی ریاست کو  دو وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ آرٹیکل 370کشمیر کی  ریاست کو اپنا آئین، علیحدہ پرچم اور قانون بنانے کی آزادی دیتا ہے جبکہ خارجہ امور، دفاع اور مواصلات مرکزی حکومت کے پاس رہتا ہے۔

 
اس کے نتیجے میں، جموں و کشمیر مستقل رہائش، جائیداد کی ملکیت اور بنیادی حقوق سے متعلق اپنے قوانین بنا سکتا ہے۔ یہ ریاست سے باہر کے ہندوستانیوں کو جائیداد خریدنے یا وہاں آباد ہونے سے بھی روک سکتا ہے۔

مصنف کے بارے میں