مریم نواز کومہارانی بولنے پر شہزاد فاروق کے وکیل اور اعظم نذیر تارڑ میں تلخ کلامی، جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کیس سننے سے انکار

مریم نواز کومہارانی بولنے پر شہزاد فاروق کے وکیل اور اعظم نذیر تارڑ میں تلخ کلامی، جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کیس سننے سے انکار
سورس: file

لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز، لیگی رہنما عطا تاڑر سمیت دیگر کی کامیابی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران آزاد امیدوار شہزاد اکبر کے وکیل اور اعظم نذیر تارڑ کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی۔ 

لاہور ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز، لیگی رہنما عطا تاڑر سمیت دیگر کی کامیابی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت لاہورہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کر رہے ہیں۔ سماعت کے آغاز پر پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدورا شہزاد اکبر کے وکیل آفتاب باجوہ کا کہنا تھا کہ ہم نے مہارانی مریم نواز کے خلاف الیکشن لڑا ہے، جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے ان کو ٹوکا کہ آپ ایسے الفاظ استعمال کریں گے تو میں کیس نہیں سنوں گا۔ 


اعظم نذیر تارڑ نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ادب سے بات کریں جس پر وکیل نے ان کو جواب دیا کہ آپ کون ہوتے ہیں مجھے بات کرنے سے روکنے والے۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ میں کسی بار کونسل کے نمائندے کے خلاف یہاں بات نہیں سنوں گا۔

وکیل آفتاب باجوہ نے عدالت میں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کے خلاف الیکشن لڑا تو درخواست گزار کے خلاف مقدمہ درج کردیا گیا۔ 

وکیل الیکشن کمیشن نے اپنے دلائل میں کہا کہ درخواست گزاروں کی شکایت الیکشن کمیشن کو موصول ہوئی، الیکشن کمیشن کے پاس 100 کے قریب شکایات سماعت کیلئے مقرر ہیں۔ امیداروں کی کامیابی کے حتمی نوٹیفکیشن کے بعد الیکشن ٹربیونل فورم بنتا ہے، ابتدائی اسٹیج پر الیکشن کمیشن تمام شکایات کو سن رہا ہے، ابھی جو شکایات آرہی ہیں، گنتی وغیرہ کی ہیں، اس پر فیصلے کررہے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل کا مزیدکہنا تھا کہ الیکشن کمیشن حتمی نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد الیکشن ٹریبونل کا اعلان کرے گا، صوبائی نشستوں پر فارم 47 جاری کرتے ہوئے آر او امیداروں کو نوٹسز کرنے کا پابند نہیں۔

وکیل اعظم نذیر تارڑ  نے کہا کہ فارم 47 کی تیاری کے وقت تمام امیدواروں کے ایجنٹ یا کئی خود موجود تھے، ہم عدالت میں ریکارڈ پیش کریں گے جس سے ظاہر ہوگا تمام امیدواروں کے ایجنٹ اور امیدوار موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ  ٹیلی فونز اور جیو فینسنگ کا ریکارڈ عدالت پیش کریں گے،ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم پروسیجر کو فالو نہیں کرتے جبکہ قانون میں تمام چیزیں موجود ہیں۔

وکیل اعظم نذیر تارڑ نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ سلمان اکرم راجہ کے کیس میں آر او آفس میں پانچ سو لوگ آمنے سامنے آگئے تھے جس پر  وکیل سلمان اکرم راجہ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ یہ غلط بیانی مت کریں ایسا کچھ نہیں۔

وکیل اعظم نذیر تارڑ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ  الیکشن کے بعد آر او آفس میں ایک ہنگامہ انگیز صورتحال ہوتی ہے اسی وجہ سے الیکشن قوانین میں ترمیم کرکے کچھ قوانین میں تبدیلی کی گئی، ہمیں الیکشن کمیشن کو کچھ عزت دینے کی ضرورت ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے انتخابی نتائج کیخلاف درخواستوں پر کارروائی 12 بجے تک ملتوی کردی۔

مصنف کے بارے میں