"نئے" یا "پرانے" نہیں بلکہ "ہمارے" پاکستان کی بات کریں: آرمی چیف

سورس: File

اسلام آباد : قومی سلامتی پر قومی اسمبلی کا ان کیمرہ اجلاس ہوا ۔عسکری قیادت نے ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ دی ۔ ملک کی مجموعی داخلی اور خارجی سیکورٹی کے حوالے حقائق عسکری قیادت نے پارلیمان کے سامنے رکھے ۔ قومی سلامتی اور قیام امن کے لیے فوج اور سیکورٹی اداروں کی لازوال قربانیوں  کی بدولت ملک میں پائیدار امن کا قیام عمل میں آیا ہے۔ 

چیف آف آرمی سٹاف کی آمد پر اراکینِ پارلیمنٹ نے ڈیسک بجا کر استقبال کیا جبکہ وزیراعظم کا کہنا تھا میں افواجِ پاکستان کے شہداء کو سلام پیش کرتا ہوں۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر باجوہ کا کہنا تھا کہ سینٹر آف گریویٹی پاکستان کے عوام ہیں۔ انہوں نے 1973 کے آئین کے نفاذ کے 50 سال مکمل ہونے پر ارکان کو مبارکباد دی اور کہا کہ سینٹر آف گریویٹی پاکستان کے عوام ہیں۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا آئین پاکستان اور پارلیمنٹ عوام کی رائے کا مظہر ہیں، عوام اپنی رائے آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔ملک میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ریاستی رٹ تسلیم کرنے کے علاوہ دہشتگردوں کے پاس کوئی اور راستہ نہیں۔دہشتگردوں سے مذاکرات کا خمیازہ ان کی مزید گروہ بندی کی صورت میں سامنے آیا۔

اپنی اختتامی گفتگو میں آرمی چیف نے کہا کہ "ہمیں نئے اور پرانے پاکستان کی بحث کو چھوڑ کر "ہمارے پاکستان" کی بات کرنی چاہیئے" آرمی چیف نے کہا کہ عوام کے منتخب نمائندے منزل کا تعین کریں اور پاک فوج پاکستان کی ترقی اور کامیابی کے سفر میں انکا بھرپور ساتھ دیگی۔