اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں وکیل مشال یوسفزئی کی بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وکالت اور ملاقات کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو دو بجے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے یہ احکامات جاری کیے ہیں کہ اگر دو بجے تک بانی پی ٹی آئی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش نہیں کیے گئے، تو عدالت نے تین بجے انہیں ذاتی حیثیت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔
قبل ازیں ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما مشال یوسفزئی کی عمران خان سے ملاقات سے روکنے کے خلاف درخواست پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالا جیل کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے مشال یوسفزئی کی درخواست پر دن 12 بجے سپرنٹنڈنٹ اڈیالا جیل کو طلب کیا تھا۔ عدالت نے حکم دیا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مل کر آئیں اور بانی پی ٹی آئی سے پوچھ کر بتائیں کہ مشال یوسفزئی ان کی وکیل ہیں یا نہیں۔
عدالت نے کہا کہ یہ عدالتی حکم کی توہین ہے جو گزشتہ سماعت پر فریقین کی رضامندی سے ہوا تھا۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے مشال یوسفزئی کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے کی اجازت دی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے مزید کہا کہ جیل اتھارٹیز سے توقع تھی کہ وہ عدالتی حکم پر عمل کرتیں، اور بادی النظر میں عدالت مطمئن ہے کہ جیل اتھارٹیز نے توہین عدالت کی ہے۔
عدالت نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ان کے سامنے ایک لسٹ پیش کی گئی تھی جو بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دی گئی تھی، لیکن عدالت اس سے مطمئن نہ ہوئی۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت دی ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے کے انتظامات کریں۔