دنیا کی ذہین و نامور شخصیات بائیں ہاتھ سے لکھنے کی عادی ہیں ، تحقیق

دنیا کی ذہین و نامور شخصیات بائیں ہاتھ سے لکھنے کی عادی ہیں ، تحقیق

لاہور: بائیں ہاتھ سے لکھنا کسی ٹیلنٹ سے کم نہیں۔عام طور پر لوگ دائیں ہاتھ سے تمام کام کرتے ہیں اور اس ہاتھ میں بائیں کے مقابلے میں طاقت بھی زیادہ ہوتی ہے لیکن دنیا میں ایسے لوگ بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں جن کا بایاں ہاتھ دائیں سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے اور وہ ہر کام اسی سے کرتے ہیں تاہم ایسے لوگوں کے بارے میں ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بائیں ہاتھ سے لکھنے والے لوگ دائیں ہاتھ سے لکھنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔
محققین کی تحقیق کے مطابق تاریخ سے بھی یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جتنی نامور شخصیات گزری ہیں وہ سب الٹے ہاتھ کے لکھاری تھے جن میں مارک ٹوئن ،میری کیوری، نیکولا ٹیسلا اور ارسطو شامل ہیں۔ امریکا کے سابق صدر بارک اوبامہ، مشہور فٹبالر لیونل میسی, سچن ٹنڈولکر، ادکارہ اینجلینا جولی اور مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس بھی بائیں ہاتھ سے لکھتے ہیں۔
تحقیق سے یہ بھی پتا چلا بائیں ہاتھ سے لکھنے والے افراد ریاضی میں بھی کافی تیز ہوتے ہیں اور ان کے لیے ریاضی کے مشکل ترین سوالات حل کرنا بھی بائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا ہے۔ماہرین کے مطابق دماغ کے دو حصہ ہوتے ہیں اور نرو سیل دماغ کے دونوں حصوں سے جڑی ہوئی ہوتی ہے۔ لیکن جھکاو زیادہ بائیں ہاتھ کی طرف ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ صلاحیت رکھنے والے افراد اپنے ذہن میں معلومات کی ذخیرہ اندوزی پر بھی کمال مہارت رکھتے ہیں۔تحقیق کے مطابق دنیا کی 10 فیصد سے 13.5 فیصد تک آبادی بائیں ہاتھ سے لکھتی ہے۔دماغی صلاحیت کا ارتقاع ہاتھوں سے ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کا تعلق دماغی علم سے ہوتا ہے۔ جو لوگ بائیں ہاتھ سے لکھتے ہیں ان کی دماغی صلاحیتیں زیادہ تیز ہوتی ہیں وہ بات کو جلدی سمجھ جاتے ہیں اور ان کی یادداشت اتنی اچھی ہوتی ہےکہ انہیں دیر تک چیزیں یاد رہتی ہیں۔