امریکہ اور چین شیر و شکر ، اہم معاملات طے پا گئے

امریکہ اور چین شیر و شکر ، اہم معاملات طے پا گئے
سورس: File

سان فرانسسکو: امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی ہم منصب شی جن پنگ نے دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ کم کرنے کے لیے فوجی سطح پر رابطوں کی بحالی کا فیصلہ کر لیا۔ 

ایشیا پیسیفک اکنامک کو آپریشن کے دوران دونوں فریقین کے درمیان ایک سال سے زائد عرصے کے بعد بات چیت کی گئی۔ یہ مذاکرات امریکی ریاست کیلیفورنیا میں سان فرانسسکو کے قریب ایک تاریخی مقام پر ہوئے۔ 

امریکی صدر جو بائیڈں نے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے  کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان فوجی سطح پر رابطے بحال کیے جائیں گے۔ چینی سرکاری میڈیا نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔

 امریکی صدر بائیڈن کے مطابق امریکہ میں دوا فنٹانائل کے اجزا کی منتقلی روکنے کے لیے دونوں ملکوں نے کوششیں شروع کر دی ہیں۔بائیڈن کے مطابق انہوں نے چینی صدر سے صدارتی الیکشن میں مداخلت نہ کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

سان فرانسسکو میں ملاقات کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ایران کو مشرق وسطیٰ میں اشتعال انگیز اقدامات سے گریز کرنے کی ترغیب دینے کا مطالبہ بھی کیا۔


 دریں اثنا بائیڈن نے ماضی میں چینی ہم منصب شی جن پنگ کو ڈکٹیٹر کہنے پر موقف دیتے ہوئے کہا کہ شی جن پنگ ایک آمر ہی ہیں کیونکہ وہ ایک کمیونسٹ ملک چلاتے ہیں۔ جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ یہ وہ طرز حکومت ہے جو ہم سے بہت مختلف ہے۔

بائیڈن اور شی نے لنچ کے بعد بے ایریا کے باغ میں چہل قدمی بھی کی۔ ایک صحافی کے سوال پر بائیڈن نے اس ملاقات کو 'خوشگوار' قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ وہ اور شی جن پنگ براہ راست رابطے برقرار رکھیں گے۔

امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی رہنما شی جن پنگ کے درمیان ملاقات سے قبل، چینی سرکاری میڈیا کی جانب سے بھی  کم منفی کوریج کے ساتھ امریکہ کی طرف ایک نیا لہجہ اختیار  کیا گیا جس میں ملک کے ساتھ مثبت روابط کے ساتھ اچھے تعلقات کی واپسی پر بات چیت دیکھنے کو ملی۔



 خیال رہے کہ امریکہ-چین تعلقات فروری میں خراب ہوئے جب امریکہ نے اپنی فضائی حدود میں ایک مبینہ جاسوس چینی غبارہ مار گرایا۔سابق ہاؤس سپیکر نینسی پلوسی نے گذشتہ سال تائیوان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد سے چین نے امریکہ سے فوجی قیادت کی سطح پر رابطے معطل کر دیے تھے۔

دونوں سپر پاورز کے درمیان کئی معاملات پر اختلاف ہے، جیسے فنٹانائل کی پیداوار، ساؤتھ چائنہ سی میں فوجی سرگرمیاں، اسرائیل-حماس جنگ، تائیوان، یوکرین جنگ اور انتخابات میں مبینہ مداخلت وغیرہ۔ 
 

مصنف کے بارے میں