امریکی سائنسدان کا مسلسل 74 دن زیرآب رہنے کا عالمی ریکارڈ قائم

 امریکی سائنسدان کا مسلسل 74 دن زیرآب رہنے کا عالمی ریکارڈ قائم

فلوریڈا: امریکی سائنسدان جوزف ڈیٹوری نے پانی کے نیچے قائم ایک مرکز میں مسلسل سو دن گزارنے کا ارادہ کیا تھا۔ اب انہوں نے زیرِآب رہتے ہوئے 74 دن گزارے ہیں جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔

تاہم جوزف اب بھی خشکی پرآنا نہیں چاہتے کیونکہ وہ 9 جون تک وہاں رہ کر پانی کی گہرائی میں مسلسل رہتے ہوئے 100 دن کا ہدف پورا کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ جوزف یونیورسٹی آف ساؤتھ فلوریڈا میں محقق ہیں اور کے لارگو کے علاقے میں  30 فٹ گہرے ایک زیرآب اسٹیشن میں رہ رہے ہیں۔ وہ نہ صرف تحقیق کررہے، بلکہ سمندری حیات کے تحفظ اور پانی کے اندر رہنے کے انسانی جسم پر ہونے والے اثرات کا جائزہ بھی لے رہے ہیں۔ چند ہفتوں قبل انہوں نے سمندر کی گہرائی میں ایک نئی نوع کا جانور بھی دریافت کیا تھا۔

مسلسل 74 دن پانی میں رہنے سے پروفیسر جوزف نے  ایک اور امریکی سائنسداں کا ریکارڈ توڑدیا ہے جس نے 2014 میں زیرِآب 73 روز گزارے تھے۔ اس اتوار کو جوزف نے پانی کے اندر 74 روز مکمل کرلیے ہیں۔

جوزف ڈیٹوری یونیورسٹی آف ساؤتھ فلوریڈا میں بایومیڈیکل انجینئرنگ پڑھا رہے ہیں۔ ان کا سمندری اسٹیشن 100 مربع فٹ پر محیط ہے جو بلبلہ نما ایک گھر ہے۔ اگرچہ یہ بہت چھوٹی جگہ تھی مگر اس میں ان کے کام کرنے کے حصے کے ساتھ ساتھ کچن، باتھ روم، 2 سونے کے کمرے اور ایک چھوٹا سا سوئمنگ پول بھی تھا، جو درحقیقت اندر آنے اور باہر جانے کا راستہ بھی تھا۔

پروفیسر جوزف نے اسے پراجیکٹ نیپچون 100 کا نام دیا ہے جس کا مقصد طبی اور سمندری تحقیق کو باہم ملا دینا ہے۔انہوں نے پانی میں رہنے کا فیصلہ محض اس لئے نہی کیا تھا کہ وہ کوئی ریکارڈ بنانا چاہتے ہیں بلکہ اس تحقیق کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ بہت زیادہ دباؤ میں رہنے سے انسانی جسم پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔  سائنس دانوں کا خیال ہے کہ تجربے کے دوران جسم پر پڑنے والے شدید دباؤ کے سبب ان کا قدت ایک انچ تک کم ہو سکتا ہے۔ بالکل اس ہی طرح جیسے خلاء میں وقت گزارنے کے بعد خلاء نوردوں کا قد تین فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔