غزہ میں فوری اور دیرپا جنگ بندی، سلامتی کونسل میں قرار داد آج پھر پیش کی جائے گی

غزہ میں فوری اور دیرپا جنگ بندی، سلامتی کونسل میں قرار داد آج پھر پیش کی جائے گی
سورس: file

غزہ: غزہ میں فوری اور دیرپا جنگ بندی کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرار داد آج پھر پیش کی جائے گی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی متعارف کردہ نئی قرار داد میں غزہ کی پٹی میں پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔  نئی قرار داد میں اسرائیلی حملوں کی مذمت اور دو ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا گیا ہے۔

یو اے ای کی متعارف کر دہ قرار داد میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ چند روز پہلے امریکا نے جنگ بندی کی قرار داد ویٹو کردی تھی، اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے جنگ بندی کی قرار داد بھاری اکثریت سے منظور ہونے کے بعد سلامتی کونسل پر اقدام کے لیے دباؤ بڑھ گیا ہے۔



خیال رہے کہ مصری حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تیار ہیں، اسرائیل حماس کا جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات پر اختلاف باقی ہے۔

دوسری جانب  اسرائیلی اپوزیشن لیڈر  یائر لاپڈ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے مستعفی ہونے اور انتخابات کرانے کا مطالبہ کر دیا۔  یائر لاپڈ کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو اسرائیلی عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں، وہ وزیراعظم کی حیثیت سے مزید کام جاری نہیں رکھ سکتے۔

اپو زیشن لیڈر  نے کہا کہ نیتن یاہو عالمی برادری اور سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کا بھی اعتماد کھو چکے ہیں۔  نیتن یاہو اور اسرائیلی سکیورٹی حکام نے 7 اکتوبر کے حملوں میں ناقابل معافی ناکامی کا ارتکاب کیا ہے۔

امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن آج اسرائیل پہنچیں گے۔ امریکی حکام کے مطابق  لائیڈ آسٹن غزہ میں جنگ کی مدت کا تعین کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں گے۔

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ نہ رک سکا جہاں اسرائیلی فضائیہ کی جبالیہ کیمپ پر بمباری سے مزید 90 فلسطینی شہید جب کہ سینکڑوں زخمی ہوگئے۔غزہ کے جبالیہ کیمپ میں شہاب خاندان کے گھر کو بھی نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 20 افراد شہید اور 100 زخمی ہوگئے جب کہ حملے میں قریبی گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 18 ہزار700 سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ 50 ہزار 897 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں، اسرائیلی حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور عورتوں پر مشتمل ہے۔

مصنف کے بارے میں