فوجی امداد کی بندش پاکستان کیلئے ایک واضح پیغام ہے، امریکہ

 فوجی امداد کی بندش پاکستان کیلئے ایک واضح پیغام ہے، امریکہ

واشنگٹن: اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ فوجی امداد کی بندش پاکستان کیلئے ایک واضح   پیغام ہے،  افغانستان جب بھی درست سمت میں جانا شروع کرتا ہے پاکستان اسے واپسی کی جانب دھکیل دیتا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’’وائس آف امریکہ ‘‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں نکی ہیلی نے کہا  کہ افغان حکومت یہ دیکھ رہی ہے کہ طالبان نے ہتھیار ڈالنے کا آغاز کردیا ہے، وہ دیکھنے لگے ہیں کہ وہ بات چیت کی میز پر آنے پر تیار ہیں۔ کابل میں ہونے والی چار ملاقاتوں کے دوران مسلسل اس بات کا ذکر ہوتا رہا کہ افغانستان جب بھی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قدم بڑھاتا ہے، پاکستان اپنی سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی حمایت کے ذریعے یہ قدم روک دیتا ہے۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام قائم کرنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ اس خطرے کو ختم کیا جائے۔

نکی ہیلی نے کہا کہ ہم نے بار بار پاکستان سے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتا ہے۔ لیکن پاکستان اس پر آمادہ نہیں ہے۔ امریکہ پاکستان کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد اس لئے نہیں دیتا کہ پاکستان ایسے دہشت گردوں کی پشت پناہی کرے جو ہمارے فوجیوں کو ہلاک کرتے ہیں۔نکی ہیلی نے امید ظاہر کی کہ فوجی امداد روکنے سے پاکستان کو ایک واضح پیغام جائے گا اور وہ شاید مزاکرات کی میز پر واپس آنے پر رضامند ہو جائے اور اپنا رویہ تبدیل کر لے۔

اگست میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حکمتِ عملی کا اعلان کیا تھا جس میں افغانستان میں تقریبا دو عشروں سے جاری لڑائی کے خاتمے کا اعلان کیا گیا تھا۔انھوں نے کہا تھا کہ حکمتِ عملی کے تحت ملک میں مزید امریکی فوجیں تعینات کرنا اور دہشت گردوں کی پشت پناہی سے باز آنے کے لیے ہمسایہ پاکستان پر دباو میں اضافہ شامل ہوگا۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان کی پالیسی کا مقصد قومی تعمیر نو نہیں، بلکہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنا ہوگا۔اس ماہ کے اوائل میں، انتظامیہ نے اعلان کیا کہ وہ پاکستان کو 1.9 ارب ڈالر کی امداد معطل کردے گا، اگر پاکستان افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے طور پر جانے جانے والے افغان سرکشوں کے گروپ کے خلاف فیصلہ کن اقدام نہیں کرتا۔رقوم کی عدم ادائیگی سے فوجی آلات کے لیے دی جانے والی ایک ارب ڈالر کی رقوم منجمد ہوں گی, جب کہ انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں پر اٹھنے والی 90 کروڑ ڈالر کی مزید مالیت کی ادائیگیاں بھی متاثر ہوں گی۔

ہیلی نے کہا   کہ افغان حکومت نے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف مزید بین الاقوامی دباو بڑھائے تاکہ وہ مذاکرات کی میز پر آئے اور اپنا انداز تبدیل کرے۔بقول ان کے وہ  10 قدم آگے بڑھاتے ہیں جب کہ پاکستان کے ساتھ انھیں یہ لگتا ہے جیسے وہ  قدم روکنے پر مجبور  ہیں۔

مصنف کے بارے میں