پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں فیصلہ واپس نہ لیاگیا تو اسلام آباد میں پڑاؤ ڈالیں گے ، امید ہے نئے چیف جسٹس ظلم کاخاتمہ کریں گے: سراج الحق

پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں فیصلہ واپس نہ لیاگیا تو اسلام آباد میں پڑاؤ ڈالیں گے ، امید ہے نئے چیف جسٹس ظلم کاخاتمہ کریں گے: سراج الحق

پشاور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق  کاکہنا ہے کہ  دشمن چاند پر پہنچ چکا ہے اور ہم حقوق کیلئے سڑک پر ہیں، نااہل حکمرانوں نے ملک تباہ کر دیا ہے۔

پشاور میں گورنر ہاؤس کے سامنے جماعت اسلامی نے پٹرول، بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا۔  دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا    دشمن چاند پر پہنچ چکا ہے اور ہم حقوق کیلئے سڑک پر ہیں، نااہل حکمرانوں نے ملک تباہ کر دیا ہے۔ان  کاکہنا تھا کہ  کشکول ہمارا قومی نشان بن گیا ہے، مہنگائی نے عوام کو زندہ درگور کر دیا۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہر نعمت ہونے کے باوجود ہم بیرونی قوت کے محتاج ہیں، امید ہے نئے چیف جسٹس ظلم کاخاتمہ کریں گے۔ ہمارے پاناما اور توشہ خانہ میں کیسز نہیں، ہماری لڑائی بےامنی، جہالت اور کرپشن کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی سڑک پر بیٹھے ہیں کل پرسوں بھی بیٹھیں گے۔امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ پڑوسی ممالک نے ترقی کی ان کی کرنسی مضبوط ہوگئی، پاکستان کے عوام آج بھی بجلی اور پانی مانگتے ہیں، اُن کے لیے چولہا جلانا مشکل ہوگیا ہے۔

پاکستان اگر غریب ملک ہے تو حکمران کے گھر کا خرچہ ایک ارب پچیس کروڑ روپے کیوں ہے؟ ۔ ہم نے بجلی بلوں میں اضافے کے خلاف تحریک کا آغاز رحیم یار خان سے کیا، ہم تین روز تک پشاور میں دھرنا دیں گے اور بجلی بلوں میں ٹیکس نہیں دیں گے، اگر حکومت نے بجلی کی قیمت میں اضافہ واپس نہیں لیا تو جماعت اسلامی اسلام آباد میں دھرنا دینے کیلیے تیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ نئے چیف جسٹس ظلم کا خاتمہ کریں گے انصاف کا ترازو بلند کریں گے۔سراج الحق نے کہا کہ تبدیلی کے نام سے حکومت آئی تھی ایک کروڑ نوجوان کو نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر کا اعلان کیا گیا، آج کسی نوجوان کو میرٹ پر نوکری نہیں ملی رہی، جتنے بھی وزرائے خزانہ آئے حلف لینے کے بعد آئی ایم ایف سے معاہدے کیے۔

امیر جماعت اسلامی نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں فیصلہ واپس نہ لیا گیاتو اسلام آباد میں پڑاؤ کے لیے تیار رہو۔

مصنف کے بارے میں