ٹک ٹاک حرام ہے: جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کا فتویٰ

ٹک ٹاک حرام ہے: جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کا فتویٰ

کراچی : کراچی کے بنوری ٹاؤن مدرسے نے ٹک ٹاک  کو حرام قراردیدیا ۔جامعہ علوم اسلامیہ  بنوری ٹاؤن  کے فتویٰ میں کہا گیا کہ ،، ٹک ٹاک ناجائز تفریح ہے،،  پیسے بنانے کے لیے  غلط ویڈیوز بنائی جاتی ہیں،ٹک ٹاک فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذریعہ ہے ۔

فتوے میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک (Tik Tok ) سے متعلق  جو معلومات دست یاب ہوئی ہیں، ان سے یہ معلوم ہوا ہے کہ  ٹک ٹاک (Tik Tok ) دورِ حاضر میں بڑھتا ہوا سوشل میڈیا کا ایک انتہائی خطرناک فتنہ ہے۔ اس ایپ کا شرعی نقطہ نظر سے استعمال قطعاً حرام اور ناجائز ہے، اس کے چند مفاسد درج ذیل ہیں:

1۔۔ اس میں جان دار کی تصویر سازی اور ویڈیو سازی  ہوتی ہے، جو شرعاً حرام ہے۔

2۔۔اس میں عورتیں انتہائی بے ہودہ ویڈیو بناکر پھیلاتی  ہیں۔

3۔۔ نامحرم کو دیکھنے کا گناہ۔

4۔۔ میوزک اور گانے کا عام استعمال ہے۔

5۔۔ مرد وزن  ناچ گانے پر مشتمل ویڈیو بناتے ہیں۔

6۔۔ فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذریعہ ہے۔

7۔۔ وقت کا ضیاع ہے، اور لہو لعب ہے۔

8۔۔ علماء اور مذہب کے مذاق اور استہزا  پر مشتمل ویڈیو اس میں موجود ہیں۔ بلکہ ہر چیز کا مذاق اور استہزا  کیا جاتا ہے۔

9۔۔ نوجوان بلکہ بوڑھے بھی پیسے کمانے کے چکر میں طرح طرح کی ایسی حرکتیں کرتے ہیں جنہیں کوئی سلیم الطبع شخص گوارا  تک نہ کرے۔

یہ سب شرعاً ناجائز امور ہیں، لہذا کسی بھی مقصد کے لیے اس ایپلی کیشن کا استعمال جائز نہیں ہے، اور اس ایپ کے ذریعے پیسے کمانا بھی ناجائز اور حرام ہے۔

مسلمانوں کے اندر فحاشی ، عریانی، بد  تہذیبی پھیلانے، اور انہیں اپنے دین سے دوری کے لیے اغیار اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں، مسلمانوں کو ان فتنوں کو سمجھنا چاہیے، اور اس ایپلی کیشن کا مکمل بائیکاٹ کرنا چاہیے، اس کی کسی بھی ویڈیو کو آگے شئیر کرنے سے مکمل اجتناب کرنا لازم ہے۔

مصنف کے بارے میں