"صدر مملکت نے جو کیا یہ کام کوئی ماہر ڈینٹسٹ ہی کرسکتا ہے"

لاہور : صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے حوالے سے ٹویٹ کے بعد ٹؤیٹر (ایکس) پر مختلف تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ بعض سینئر صحافیوں کی رائے قارئین کی نظر کرتے ہیں۔ 

سینئر صحافی وجاہت اللہ خان نے ٹویٹ کیا کہ " صدر مملکت نے جو کیا ہے ۔یہ کام کوئی ماہر ڈینٹسٹ ہی کر سکتا ہے۔"

خاتون اینکر کرن ناز نے لکھا کہ " ممکن ہے کچھ دیر میں پی ٹی آئی سینیٹرز کا بیان بھی آجائے کہ جس وقت یہ بل سینیٹ سے منظور ہورہا تھا ہم منہ اُدھر کئیے بیٹھے تھے ہمارا منہ اِدھر کروائے بغیر ہی بل منظور کرلیا گیا"

سینئر صحافی اور اینکر پرسن نصرت جاوید نے سوال کیا کہ "میں جب پیر کو سو کر اٹھوں گا تو کیا ڈاکٹر عارف علوی صدر ہوں گے؟"

سینئر صحافی و اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ " یہ کیسے ممکن ہے کہ معزز صدر کو بل کی منظوری یا تحریری مشاہدات کے ساتھ پارلیمنٹ کو واپس کرنے کے طریقہ کار کا علم نہ ہو؟ اگر صدر کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اسے واپس کر دیا تو تحریری مشاہدات کہاں ہیں؟ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔"

اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے لکھا کہ" یہ انتہائی سنگین بیان ہے جس کے اثرات گھمبیر ہو سکتے ہیں۔ لیکن چند سوالات کے جواب آنا لازم ہیں۔ صدر کا آفس تمام مسلح افواج کا کمانڈر ان چیف کا آفس ہوتا ہے۔ کیا صدر صاحب نے بلز پر دستخط کیے یا نہیں؟

سینئر صحافی فخر درانی نے کہا کہ " لگتا ہے صدر علوی کیلئے کل (ہفتے کو) لگایا جانے والا روٹ آخری نہ ہو"

سینئر صحافی و اینکرپرسن حامد میر کا کہنا ہے کہ "صدر کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ سچ بول رہے ہیں۔"

اس کے علاوہ بھی ٹویٹر پر صحافی و سیاست دان مطالبہ کر رہے ہیں کہ معاملہ انتہائی سنگین ہے اس کی تحقیقات کی جائے۔ صدر عارف علوی سے استعفے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔ 

مصنف کے بارے میں