الیکشن ایکٹ  2017 اوررولزکے تحت حلقہ بندیوں کے اصول واضح ہیں: الیکشن کمیشن

الیکشن ایکٹ  2017 اوررولزکے تحت حلقہ بندیوں کے اصول واضح ہیں: الیکشن کمیشن
سورس: file

اسلام آباد: ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے میڈیاپرحلقہ بندیوں کے حوالے سے چندغلط فہمیاں  پھیلائی جارہی ہیں۔الیکشن ایکٹ  2017 اوررولزکے تحت حلقہ بندیوں کے اصول واضح ہیں۔

الیکشن کمیشن سے جاری بیان میں کہا گیا کہ الیکشن رولز  8(1)کے تحت  صوبہ کی آبادی  کوآئین کے آرٹیکل 106،51کےتحت صوبہ  کے لئے مختص  سیٹوں  پر تقسیم  کیاجاتاہے تو ہر سیٹ  کے کوٹہ کا تعین  ہو جاتا ہے ۔دوسرے مرحلہ  میں اضلاع  کی سیٹیوں کے تعین کے لئے  رولز 8(2)  کے تحت نکالے گئے  کوٹہ کو ضلع کی آبادی  پرتقسیم کیاجاتاہےجس سے  اس ضلع  کی سیٹیں مقررہوجاتی ہیں ۔


الیکشن کمیشن کے جاری کردہ علامیے میں کہا گیا ہے کہ اس میں کسی  ضلع کو اگر  مکمل سیٹیں  دینے کے بعد بقایا  آبادی 0.5  سے کم رہ جاتی  ہو تو اس کو نظر انداز  کیا جاتا ہے ۔  اگر آبادی 0.50  سے زیادہ ہو  تو اسے ایک سیٹ  دے دی جاتی ہے  مثلاً اگر کسی  ضلع کی آبادی کے مطابق  اس کی سیٹوں کا حصہ 4.49  بنتا ہے تو اس کو 4 سیٹیں  دی جاتی ہے ۔ اگر اس کی سیٹوں  کا حصہ 4.52 بنتا ہے  تو وہ ضلع  5سیٹیں  لیتا ہے  بشرط کہ  کوئی اور  ضلع موجود  نہ ہو جس کی  فریکشن اس سے زیادہ ہو مثلاً 4.56 اس میں یہ وضاحت  ضرور ی ہے  کہ سب سے پہلے  اس ضلع کوسیٹ  ملے گی جس کی  فریکشن (Fraction) سب سے زیادہ  ہو گی یعنی  4.80،4.75،4.70،4.70،4.66حتی  کی آخری  سیٹ تک  اسکو چیک  کیا جاتا ہے  اس طریقہ  کار کے مطابق  بعض اوقات  اگر صوبہ میں سیٹ  ہو تو کسی ضلع  کو 4.50 پر بھی ایک سیٹ  مل جاتی  ہے اور اگر سیٹیں  Fraction کو مدنظر  رکھتے ہوئے  ختم ہو جائیں اور   Lower Fraction  چاہے  4.51 یااس  سے زیادہ کیوں  نہ ہووہ  نظر انداز  کرد ی جاتی ہے ۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیٹیوں  کے تعین  کا طریقہ کار  الیکشنز ایکٹ  2017کے سیکشن 18، الیکشنز رولز  کے سیکشن  8میں واضح  ہے۔الیکشن کمیشن  اس میں کوئی  ردوبدل  نہیں کر سکتا  اور یہ کام پورا کمیشن (چیف الیکشن کمشنر اور چار ممبران الیکشن کمیشن) کرتے ہیں ۔البتہ ابتدائی حلقہ بندیوں  پر اعتراضات کی زیادہ تعداد کی وجہ سے ان پر  سماعت الیکشن کمیشن کا   دور یا تین روکنی  بینچ کرتا ہے۔

الیکشن کمیشن  یہ بھی واضح  کرنا چاہتا  ہے کہ ضلع حافظ آباد  کی آبادی 13 لاکھ 19 ہزار 909 ہے جبکہ قومی اسمبلی  کی ایک سیٹ کا  کوٹہ 9 لاکھ 55 ہزار 95 ہے جوکہ 1.46  بنتاہے ۔ کیونکہ  رولز 8 (2)کے تحت باقی آبادی 0.5 سے کم  ہے  لہذا  سے ایک  سیٹ دی گئی ہے ۔ اس طرح  گوجرنوالہ  کی آبادی 49 لاکھ 66 ہزار 338  ہے اور مذکورہ  بالا کوٹہ  کے مطابق  اسکا سیٹوں  کا حصہ 5.48ہے اس کا فریکشن بھی 0.5 سے کم ہے  لہذااسے بھی 5 سیٹیں  دی گئی ہیں  ۔ 


الیکشن کمیشن  یہ بھی واضح  کرنا چاہتا ہے  کہ قانون کے مطابق  الیکشن کمیشن کسی  ضلع کو دوسرے ضلع کے ساتھ  کلب کرنے  کا پابند  نہیں ہے ۔

مصنف کے بارے میں