نادیہ خان نے  جب بھی کوئی پروگرام چھوڑا،میں نے اتفاقاً جوائن کرلیا،لڑکیوں کو شوہر دوسری خواتین کی تصاویر دکھا کر کہتے ہیں کہ تم ایسی بن جاؤ: شائستہ لودھی

 نادیہ خان نے  جب بھی کوئی پروگرام چھوڑا،میں نے اتفاقاً جوائن کرلیا،لڑکیوں کو شوہر دوسری خواتین کی تصاویر دکھا کر کہتے ہیں کہ تم ایسی بن جاؤ: شائستہ لودھی

کراچی: میزبان واداکارہ ڈاکٹر شائستہ لودھی کا کہنا ہے کہ لڑکیوں  کو شوہر دوسری خواتین کی تصاویر دکھا کر کہتے ہیں کہ تم ایسی بن  جائو۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کی اور اس میں  مختلف پہلوئوں پر گفتگو کی۔ 

شائستہ لودھی کاکہنا ہےکہ  میرے کلینک میں ایسی لڑکیاں بھی آتی ہیں جو اپنے چہرے پر پروسیجر کروانے کے لیے موبائل فون پر دوسری لڑکیوں کی تصاویر دکھاتی ہیں جو ان کے شوہر یا منگیتر نے فارورڈ کی ہوتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ  11 سال مارننگ شو کرکے سبق سیکھا کہ سوشل میڈیا اور ٹیلی ویژن پر اپنی نجی زندگی پر گفتگو نہیں کرنی چاہیے، کبھی کبھی زیادہ سچ بولنا بھی ٹھیک نہیں ہوتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا اور ٹی وی کی آڈئینس مختلف ہوتی ہے وہ ہمیں مختلف نظر سے دیکھتے ہیں، لوگ سوشل میڈیا پر کچھ بھی کہہ سکتے ہیں اس لیے ہمیں اپنی نجی زندگی کے بارے پر بات نہیں کرنی چاہیے۔سوشل میڈیا پر منفی کمنٹس سے مجھے فرق پڑتا ہے، میں اس سے زیادہ متاثر ہوتی ہوں، اور جو لوگ کہتے ہیں کہ انہیں سوشل میڈیا کی تنقید پر کوئی فرق نہیں پڑتا تو ایسا نہیں ہوسکتا، کیونکہ انہیں بھی فرق پڑتا ہے۔

میرے کلینک میں شوبز شخصیات کے علاوہ سیاستدان اور سکالرز بھی آتے ہیں جو اپنے چہرے پر پروسیجر کرواتے ہیں۔انہوں نے کسی بھی اداکار کا نام لیے بغیر بتایا کہ شوبز شخصیات میں زیادہ تر اداکار اپنے چہرے کی رنگت کو نکھارنے کے لیے آتے ہیں۔ 

شائستہ نے مزید بتایا کہ ایک شخص اپنی اہلیہ کے ساتھ میرے کلینک آیا اور ہنستے ہوئے کہنے لگا کہ میری اہلیہ آپ کے جیسا کتنے دنوں میں بن جائیں گی؟۔انہوں نے کہا کہ اس شخص کے برابر میں بیٹھی خاتون کچھ نہیں بول سکی، اگر میں اس کی جگہ ہوتی تو اس کے گریبان سے پکڑتی کہ وہ ایسا کیسے کہہ سکتا ہے۔

انہوں نے نادیہ خان سے خراب تعلقات کے بارے میں سوال پر کہا کہ مارننگ شو میزبانوں کے آپس میں مقابلے ہوتے رہتے ہیں، اس میں کوئی انوکھی بات نہیں ہے، لیکن ایسا ضرور ہوا کہ جب بھی نادیہ خان نے کوئی پروگرام چھوڑا وہ پروگرام میں نے اتفاقاً جوائن کرلیا۔

مصنف کے بارے میں