نئی دہلی: بھارتی ریاست پنجاب اور ہریانہ میں کسانوں کے احتجاجی دھرنوں کے دوران پولیس کی کارروائیاں تیز ہو گئی ہیں، اور کسان اپنی جدوجہد میں مزید مضبوطی سے شامل ہیں۔ حالیہ کارروائیوں میں پنجاب پولیس نے کسان رہنما جگجیت سنگھ دلیوال، سروان سنگھ سمیت کئی دیگر کسانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
کسان رہنما چندی گڑھ میں حکومت سے مذاکرات کے بعد واپس جا رہے تھے کہ انہیں موہالی کے مقام پر گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے علاوہ، کھنوری بارڈر پر کسانوں کے احتجاجی کیمپ کو بلڈوز کر دیا گیا اور پولیس نے وہاں سے متعدد کسانوں کو زبردستی بے دخل کر دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق، پولیس نے کسانوں کو بسوں میں زبردستی دھکیل دیا، ان کی پگڑیاں اُچھالیں اور ایمبولینس میں موجود کسان رہنماؤں کو بھی حراست میں لے لیا۔
بھارتیہ کسان یونین کے رہنما کلونت سنگھ نے الزام لگایا کہ پولیس نے بزرگ کسانوں کو احتجاج سے باہر نکلنے تک کا موقع نہیں دیا، اور انہیں اپنا سامان چھوڑنے پر مجبور کیا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ تحریک بھارتی حکومت کی جبر کے خلاف مزاحمت کی ایک طاقتور علامت بن چکی ہے اور وہ اپنے مطالبات کی منظوری تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
فروری 2024 میں شروع ہونے والا کسان دھرنا اب ایک بڑی مزاحمتی تحریک میں تبدیل ہو چکا ہے، جس میں کسان مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی یقین دہانیوں کے باوجود، بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے اور وہ اپنی جائز حقوق کی تکمیل کے لیے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔