عمران خان دوبارہ اقتدار میں آئے تو تباہ کن ہوگا، پاکستان کو ناکام خیالات نہیں ، پختہ سوچ رکھنے والی قیادت کی ضرورت ہے: امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل 

 عمران خان دوبارہ اقتدار میں آئے تو تباہ کن ہوگا، پاکستان کو ناکام خیالات نہیں ، پختہ سوچ رکھنے والی قیادت کی ضرورت ہے: امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل 

نیویارک : امریکی اخبار ”دی وال سٹریٹ جرنل“ نے تحریکِ انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان کے متعلق لکھا ہے کہ ان کا اقتدار میں واپس آنا پاکستان کیلئے معاشی، سفارتی اور دفاعی لحاظ سے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

دی وال سٹریٹ جرنل کے مطابق پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کرپشن کے سزا یافتہ مجرم ہیں۔ وہ چار ماہ سے جیل میں قید ہیں لیکن اس کے باوجود وہ پاکستان کیلئے سب سے بڑا سیاسی سوال بنے ہوئے ہیں۔ ان کے حامی ابھی تک انہیں پاکستان کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے ایک آخری امید کے طور پر دیکھتے ہیں۔

امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ اگر عمران خان مشکلات سے نکل کر غالب ہونے میں کامیاب ہو جائیں تو یہ ہر گز پاکستان کیلئے بحرانوں سے نکلنے کا اشارہ نہیں ہو گا بلکہ یہ ممکنہ طور پر 240 ملین لوگوں کے ایٹمی ملک پاکستان کیلئے تیزی سے زوال کا باعث بنے گا۔

وال سٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والے آرٹیکل کے مطابق 71 سالہ عمران خان پانچ دہائیوں سے ایک عوامی پہچان رکھتے ہیں، وہ سابق کرکٹر اور آکسفورڈ سے تعلیم یافتہ ایک ذہین شخص ہیں جنہوں نے اپنی والدہ کی یاد میں کینسر ہاسپٹل تعمیر کروایا، ان کی شادی برطانیہ کے رئیس خاندان کی جمائما گولڈ سمتھ سے ہوئی جبکہ ایک رائے یہ بھی پائی جاتی ہے کہ انہوں نے ملکی تاریخ کا طاقتور ترین سیاسی برانڈ متعارف کرایا ہے۔

اخبار کے مطابق عمران خان خود کو ایک متقی انسان کے طور پر ظاہر کرتے ہیں، وہ 1992 کا ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے کپتان ہونے کی وجہ سے ایک لیڈر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں، بطور وزیراعظم انہوں نے اقوامِ متحدہ میں اسلامو فوبیا کا معاملہ اٹھایا جبکہ فرانس اور نیدرلینڈز کو اسلام پر غیر منصفانہ حملوں کے حوالہ سے تنقید کا نشانہ بنایا۔

وال سٹریٹ جرنل کے مطابق تحریکِ انصاف ویڈیو کلپس کے لامتناہی ذخیرے کو استعمال کرتے ہوئے ان کم عمر ووٹرز کو عمران خان کی طرف متوجہ کر سکتی ہے جنہوں نے عمران خان کی بطور کھلاڑی صلاحیتوں کا مشاہدہ نہیں کیا، عمران خان کی شخصیت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ وہ لندن کے نائٹس برج میں بھی اتنے ہی پرسکون دکھائی دیتے ہیں جتنے وہ پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں پشتون قبائلیوں کے درمیان نظر آتے ہیں۔

امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ پاکستان کی فوج نے ہی عمران خان کو 2018 میں وزارتِ عظمٰی کی کرسی تک پہنچایا مگر آج عمران خان اسی پاکستانی فوج کے سب سے بڑے دشمن بن چکے ہیں۔

دی وال سٹریٹ جرنل کے مطابق عمران خان 2022 میں اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھے اور پھر رواں برس مئی میں عمران خان کی کرپشن کے ایک تاحال جاری مقدمہ میں گرفتاری پر ان کے حامیوں نے متعدد فوجی تنصیبات اور ایک سینیئر جنرل کے گھر پر حملہ کر دیا، پاکستانی اتھارٹیز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کے راہنماؤں اور ہزاروں کارکنان کو گرفتار کر لیا ۔

آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان کو توہینِ عدالت اور دہشتگردی سمیت کم و بیش 200 مقدمات کا سامنا ہے جبکہ عمران خان کو ریاستی راز اِفشا کرنے کے جرم میں سزائے موت بھی سنائی جا سکتی ہے۔ عمران خان کرپشن کے مقدمہ میں سزا یافتہ مجرم ہیں اور اگر سزا کے خلاف ان کی اپیل کامیاب نہ ہو سکی تو وہ آئندہ پانچ برس کیلئے قومی اسمبلی کی رکنیت کیلئے نااہل رہیں گے اور انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

دی وال سٹریٹ جرنل کے آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ اگر عمران خان کی پارٹی آئندہ انتخابات میں کلین سویپ کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ پاکستان کیلئے تباہ کن ہو گا کیونکہ عمران خان کا میسیانک پاپولزم پاکستان کیلئے “ڈیڈ اینڈ” یعنی آخری انجام کو ظاہر کرتا ہے، عمران خان کے دورِ حکومت میں ان کے اتحاد اسلامیت، اینٹی امریکی اور بائیں بازوں کی معاشیات جیسے خیالات ناکام ہو چکے ہیں۔

امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ پاکستان کو بڑھتی ہوئی اندرونی دہشتگردی، فی کس آمدنی میں جمود، شرح کے لحاظ سے 30 فیصد کے قریب پہنچتی افراطِ زر اور بےروزگاری میں اضافہ جیسے مسائل کا سامنا ہے اور ایسے حالات میں پاکستان کو عمران خان جیسے ناکام خیالات کے کرشماتی ترجمان کی بجائے ایک پختہ قیادت کی ضرورت ہے۔

مصنف کے بارے میں