او آئی سی کا نظریہ اسلامی اقدار کا تحفظ، پہلی بار اسلاموفوبیا کو حقیقت سمجھا گیا اور قرارداد منظور ہوئی: وزیراعظم

او آئی سی کا نظریہ اسلامی اقدار کا تحفظ، پہلی بار اسلاموفوبیا کو حقیقت سمجھا گیا اور قرارداد منظور ہوئی: وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ او آئی سی کا نظریہ اسلامی اقدار کا تحفظ ہے، پہلی بار اسلاموفوبیا کو حقیقت سمجھا گیا اور اقوام متحدہ میں اس کے خلاف تاریخی قرارداد منظور ہوئی، ہمیں اپنے بچوں کو ریاست مدینہ کے بنیادی اصولوں سے آگاہی دینی ہے، جو ملک بھی ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل کرے گا خوشحال ہو گا۔ وزیراعظم عمران خان نے روس اور یوکرین جنگ بندی کیلئے او آئی سی اور چین کی مشترکہ کوششوں کی تجویز بھی پیش کی۔ 
تفصیلات کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرائے خارجہ کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ او آئی سی اجلاس پاکستان کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ہو رہا ہے جس پر میں تمام معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں تاریخی قرارداد منظور ہوئی اور 15 مارچ کو اسلاموفوبیا سے متعلق عالمی دن قرار دیا گیا جو خوش آئند ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ 15 مارچ کو ایک مسلح شخص نیوزی لینڈ کی مسجد میں داخل ہوا اور 50 مسلمانوں کو شہید کیا، وہ نارمل شخص نہیں تھا۔ نائن الیون کے بعد اسلاموفوبیا کی سوچ میں بہت اضافہ ہوا اور بدقسمتی سے بدقسمتی سے مسلمان ممالک کے سربراہان نے اسلاموفوبیا کے حوالے سے کچھ نہ کیا بلکہ کچھ حکمران خود کو اعتدال پسند کہتے رہے جس سے ظاہر ہوتا ہے اسلام کا کوئی اور رنگ بھی ہے حالانکہ مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں اور اسلام کا تو کسی طور دہشت گردی سے تعلق نہیں بنتا۔ وزیراعظم عمران خان نے روس اور یوکرین جنگ بندی کیلئے او آئی سی اور چین کی مشترکہ کوششوں کی تجویز بھی پیش کی۔
وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ اسلام صرف وہ ہے جو نبی کریمﷺ نے دیا اور اس کے علاوہ کوئی اسلام نہیں جبکہ اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر مغرب میں رہنے والے مسلمان ہوئے اور اب بھی دہشت گردی کا واقعہ فوری طور پر مسلمانوں کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے ، اسلاموفوبیا کے اسلاموفوبیا کے نام پر ہونے والے واقعات پر دنیا خاموش رہی جبکہ گستاخانہ خاکوں پر ردعمل نہ دینے سے واقعات دہرائے گئے، بدقسمتی سے مسلمانوں نے اپنے خلاف بیانئے کو چیلنج نہیں کیا اور مسلم دنیا نے بھی اسلاموفوبیا پر خاموشی اختیار کی۔ 
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو دہشت گردی کیساتھ کیسے جوڑا جا سکتا ہے؟ یہ پہلا موقع ہے کہ دنیا نے اسلاموفوبیا کو ایک حقیقت سمجھا اور اس کے خلاف قرارداد بھی منظور ہو گئی ہے۔ اسلاموفوبیا ایک حقیقت ہے اور ہمیں اپنا بیانیہ آگے بڑھانا ہو گا، ریاست مدینہ دنیا کی بہترین فلاحی ریاست تھی اور ہمیں اپنے بچوں کو راست مدینہ کے بنیادی اصولوں سے آگاہی دینی ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ حضورﷺ پوری دنیا کیلئے رحمت العالمین بن کر آئے جنہوں نے پوری انسانیت کو ایک ساتھ جوڑنے کا درست دیا۔ ریاست مدینہ دنیا کا ایک بہت بڑا انقلاب تھا جس میں قانون کی بہترین حکمرانی قائم کی گئی، ریاست مدینہ میں امیر اور غریب میں کوئی فرق نہیں تھا ، ریاست مدینہ کے 10 سال میں فلاحی ریاست کی سوچ کو پذیرائی ملی، آج مغربی ممالک نے ریاست مدینہ کے اصولوں کو اپنا لیا ہے، آج مغرب میں انسان تو کیا جانوروں کے حقوق کا بھی خیال رکھا جاتا ہے، جو ملک بھی ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل کرے گا خوشحال ہو گا۔ 
انہوں نے کہا کہ غریب ملک طاقت ور چوروں کو قانون کے کٹہرے میں نہ لانے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں، ترقی پذیر ملک وسائل کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ کرپشن کی وجہ سے غریب ہیں، دنیا میں آج غریب ممالک طاقتور کرپٹ کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتے ۔ 
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ ارب مسلمان ہونے کے باوجود ہماری آواز کوئی اثر نہیں رکھتی اور ہم نے فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کو بھی مایوس کیا ہے کیونکہ ہماری کہیں سنی نہیں جاتی۔ بھارت نے غیر قانونی طور پر کشمیر کا خصوصی سٹیٹس ختم کیا اور باہر سے لوگوں کو لا کر کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت بنا رہا ہے جو یہ جنگی جرم ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران ہے، 40 سال ہو گئے ہیں کوئی قوم افغانستان کی طرح متاثر نہیں ہوئی، افغانیوں کو یہ سوچنے پر مجبور نہ کریں کہ ان کی خودمختاری خطرے میں ہے، وہ سالوں سے اپنی خومختاری کیلئے لڑتے آئے ہیں اور انہیں یہ پسند نہیں کہ انہیں کوئی ڈکٹیٹ کریں۔ 

وزیراعظم عمران خان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48 ویں اجلاس سے کلیدی خطاب کے دوران روس اور یوکرین جنگ بندی کیلئے او آئی سی اور چین کی مشترکہ کوششوں کی تجویز بھی پیش کی۔ 
او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے اسلامی ممالک کو غیر جانبدار رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بلاک میں جانے اور جنگ کا حصہ بننے کے بجائے متحد رہ کر امن میں شراکت دار بنیں۔ 

مصنف کے بارے میں