چاکلیٹ اور خوشی کے درمیان دلچسپ تعلق، بلڈ پریشر بھی بہتر ہونے کا انکشاف

چاکلیٹ اور خوشی کے درمیان دلچسپ تعلق، بلڈ پریشر بھی بہتر ہونے کا انکشاف
سورس: file

لاہور: سائنسی تحقیق کے مطابق چاکلیٹ اور خوشی کے درمیان ایک دلچسپ تعلق ہے اس کے ساتھ ساتھ ڈارک چاکلیٹ کے استعمال سے بلڈ پریشر بھی بہتر ہونے کا انکشاف کیا گیا۔ 

آسٹریلیا کے سوین برن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے سینٹر فار ہیومن فارماکولوجی کی ایک تحقیق کے مطابق چاکلیٹ میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سمیت بعض اجزا دماغ میں سیروٹونن نامی نیورو ٹرانسمیٹر پیدا کرنے میں مدد کرتے ہیں جو انسانوں کو خوش اور پر سکون محسوس کرواتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق چاکلیٹ ذہنی تناؤ سے نمٹنے میں مدد کرتی ہے۔  ماہرین صحت کے مطابق ڈارک چاکلیٹ میں موجود  اینٹی آکسیڈنٹس انسان کے مزاج کو بہتر بنانے کی قدرتی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ڈارک چاکلیٹ میں پائے جانے والے یہ اجزا ٹرپٹوفان، فینی لیتھیلالینین اور تھیوبرومین ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فینائلیتھیلامین قدرتی طور پر کام کرنے والے اینٹی ڈپریسنٹ کے طور پر کام کرتا ہے اور ڈوپامائن کو خارج کرنے میں مدد کرتا ہے جس سے ہم خوشی محسوس کرتے ہیں۔

طبی جریدے نیچر میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے بتایا کہ ڈارک چاکلیٹ کھانے والے افراد میں خون کی روانی بہتر ہوئی اور ان میں بلڈ کلاٹنگ یعنی خون جمنے کی شکایات بھی نہیں پائی گئیں۔ماہرین کے مطابق سیاہ چاکلیٹ عام طور پر 70 سے 90 فیصد کوکو بینز سے تیار ہوتے ہیں، جس وجہ سے ان میں انسانی صحت اور خون کی روانی کو بہتر بنانے والے اجزا کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، اس لیے اس کے کھانے سے ہائی بلڈ پریشر کم ہوتا ہے اور بلڈ کلاٹنگ بھی نہیں ہوتی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طبی ماہرین کے مطابق 50 گرام چاکلیٹ بار میں 250 کلو کیلوری ہوتی ہے اس لیےاکلیٹ کا زیادہ استمعال صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ لہذا اس کو استعمال کرتے وقت احتیاط کرنا چاہیے تاکہ موٹاپا، کولیسٹرول میں اضافہ، ہائی بلڈ شوگر کی سطح وغیرہ سمیت پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔

طبی ماہرین صحت کا مشورہ ہے کہ تمام فوائد سے لطف اندوز ہونے کے لیے ایک دن میں 30 گرام تک ڈارک چاکلیٹ کھائی جا سکتی ہے۔ 

مصنف کے بارے میں