خواتین ،بچوں ، مریضوں اور بوڑھوں کو گھنٹوں روکا جاتا ہے، دیگر صوبوں نہیں تو پھر بلوچستان میں کیوں؟ صوبائی کابینہ کا شاہراہوں پر قائم چیک پوسٹیں فوری ختم کرنے کا حکم 

خواتین ،بچوں ، مریضوں اور بوڑھوں کو گھنٹوں روکا جاتا ہے، دیگر صوبوں نہیں تو پھر بلوچستان میں کیوں؟ صوبائی کابینہ کا شاہراہوں پر قائم چیک پوسٹیں فوری ختم کرنے کا حکم 

کوئٹہ : بلوچستان کابینہ نےاہم فیصلہ کیا ہے اور وفاقی اور صوبائی سیکیورٹی اداروں کو سڑکوں پر قائم چیک پوسٹیں فوری طور پر ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق وزیرِ اعلیٰ  بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیرِ صدارت صوبائی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں صوبے میں امن و امان کی صورتِ حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سیکیورٹی چیکنگ کی آڑ میں سڑکوں پر قائم چیک پوسٹوں کے قیام پر شدید ردِ عمل کا اظہار کیا گیا۔

کابینہ نے تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی سیکیورٹی اداروں کو شاہراہوں پر قائم چیک پوسٹیں فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ کوئی بھی ادارہ صوبائی حکومت کی اجازت کے بغیر شاہراہوں پر چیک پوسٹ قائم نہیں کرے گا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ چیک پوسٹ کا قیام محکمۂ داخلہ کی اجازت سے مشروط ہوگا، بسوں اور گاڑیوں میں سوار خواتین، بچوں، مریضوں اور بوڑھوں کو چیک پوسٹوں پر گھنٹوں روکا جاتا ہے ۔ عوام کو سیکیورٹی کی فراہمی حکومت اور اداروں کی ذمے داری ہے دیگر صوبوں میں شاہراہوں اور شہروں کے اندر وفاقی سیکیورٹی ادارں کی چیک پوسٹیں نہیں  تو بلوچستان میں بھی نہیں ہونی چاہئیں۔

کابینہ کا کہنا ہے کہ شاہراہوں پر چیک پوسٹوں کی افادیت کبھی سامنے آئی اور نہ ہی آج تک کوئی دہشت گرد بسوں سے گرفتار ہوا ۔ سیکیورٹی ادارے سماج دشمن عناصر کے خلاف ٹارگیٹڈ کارروائیاں کریں۔

مصنف کے بارے میں