190 ملین پاؤنڈز کیس: سپریم کورٹ کا این سی اے کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا فیصلہ، نیب کا عمران خان کیخلاف کیس مضبوط

190 ملین پاؤنڈز کیس: سپریم کورٹ کا این سی اے کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا فیصلہ، نیب کا عمران خان کیخلاف کیس مضبوط
سورس: File

اسلام آباد: سینئر صحافی انصار عباسی کا کہنا ہے کہ  سپریم کورٹ کی جانب سے جمعرات کو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی واپس بھیجی گئی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے فیصلے سے نیب کا عمران خان اور دیگر کیخلاف 190ملین پائونڈز کا کیس (المعروف القادر ٹرسٹ کیس) مضبوط ہو گیا ہے۔

سینئر صحافی انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق نیب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے عمران خان نے جو اقدامات کیے تھے وہ کالعدم ہوگئے اور اس طرح ثابت ہوا کہ این سی اے کی جانب سے پاکستان بھیجی گئی 190 ملین پاؤنڈز کی رقم دراصل ریاست پاکستان کی ملکیت تھی۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی حکومت نے کابینہ کے متنازع فیصلے کے بعد یہ رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کی بجائے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کرا دی تھی۔ فی الوقت نیب جیل میں قید چیئرمین پی ٹی آئی سے اسی کیس میں پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ 

انصار عباسی کا کہنا ہے کہ نیب کے ایک سینئر ذریعے نے بتایا کہ جاری تحقیقات کے بعد نیب احتساب عدالت میں عمران خان اور دیگر کیخلاف کیس دائر کرے گا جو حتمی مراحل میں ہے۔ 

انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ انہوں نے این سی اے کی جانب سے 190 ملین پا ؤنڈز کی اس بھیجی گئی رقم کے کیس میں فائدہ اٹھایا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ این سی اے نے اس رقم سے ریاست پاکستان کے حق میں دستبردار ہونے پر اتفاق کیا تھا لیکن عمران خان حکومت نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے یہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرا دی۔

انہوں نے مزید لکھا کہ یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ کیس کی تفصیلات شیئر کیے بغیر اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے سر بمہر لفافہ دکھا کر اپنی کابینہ کے ارکان سے منظوری حاصل کی اور پھر این سی اے کی جانب سے بھیجی گئی رقم بحریہ ٹاؤن کی جانب سے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ڈلوا دی۔ 

رپورٹ کے مطابق عمران خان اور ان کی اہلیہ کو بحریہ ٹاؤن کی طرف سے سہاوا میں 458کنال زمین ملی تاکہ اس پر القادر یونیورسٹی بنائی جا سکے۔ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ایک بزنس ٹائیکون کے 190ملین پاؤنڈز ضبط کر لیے تھے۔

سینئر صحافی انصار عباسی کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے حق میں عمران خان کی کابینہ کے فیصلے کے چند ہفتوں بعد، القادر ٹرسٹ کو اسلام آباد میں رجسٹر کیا گیا۔ ابتدائی طور پر پی ٹی آئی کے رہنما ذلفی بخاری، بابر اعوان، عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کی قریبی دوست فرح کو ٹرسٹ کا ممبر بنایا گیا۔ 

مصنف کے بارے میں