ایوان صدر میں نہ ہوتا تو آج میں بھی جیل میں ہوتا، یقین نہیں کہ جنوری کے آخری ہفتے میں الیکشن ہوں گے: صدر عارف علوی 

ایوان صدر میں نہ ہوتا تو آج میں بھی جیل میں ہوتا، یقین نہیں کہ جنوری کے آخری ہفتے میں الیکشن ہوں گے: صدر عارف علوی 

اسلام آباد :  صدر  مملکت عارف علوی کاکہنا ہے کہ  ایوان صدر میں نہ ہوتا تو آج میں بھی جیل میں ہوتا، یقین نہیں کہ جنوری کے آخری ہفتے میں الیکشن ہوں گے۔

صدر مملکت نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں  انٹرویو میں کہاکہ یوان صدر میں نہ ہوتا تو آج میں بھی جیل میں ہوتا، یقین نہیں کہ جنوری کے آخری ہفتے میں الیکشن ہوں گے۔عارف علوی نے کہا  چیئرمین پی ٹی آئی آج بھی ان کے لیڈر ہیں۔

صدر مملکت نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ  الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 57 میں ترمیم آئین کے خلاف ہے، اگر وہ ایوان صدر میں ہوتے اور حج پر نہ گئے ہوتے تو کبھی الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم پر دستخط نہیں کرتے۔

 حج پر گیاہوا تھا الیکشن ایکٹ ترامیم ہوگئیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی قابل احترام شخصیت ہیں وہ انصاف کریں گے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی  کے خلاف ریفرنس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ,میرا کوئی قصور نہیں ہے ریفرنس وزیرا عظم آفس کی طرف سے آیاتھا۔ 

ریفرنس میرے پاس آیا تو کسی نہ کسی طرف  بھیجنا ہوتا ہے۔اس وقت کے وزیرا عظم نے توکہہ دیا کہ وہ تو ریفرنس  دیناہی نہیں چاہتے تھے ۔
 سب لوگ لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کرہے ہیں۔  ضروری ہے کہ انتخابات صاف وشفاف ہوں۔ چیف جسٹس شفاف انداز میں بینچز بنارہے ہیں۔ اس وقت ملک کو جوڑنا ضروری ہے۔درگزرکی کیفیت سے قومیں بنتی ہیں۔ 

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پارلیمانی نظام میں امکان رہتا ہے کہ حکومت مدت پوری نہ کرپائے اور پاکستان بڑی مشکلات کے ساتھ جمہوریت کے راستے پر آیا ہے۔

انہوں نے اپنا عہدہ نہ چھوڑنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’آئین کہتا ہے نیا صدر منتخب ہونے تک موجودہ صدر اپنی ذمہ داریاں جاری رکھے گا، اگر میں عہدہ چھوڑ دوں تو یہ پاکستان کیلیے نامناسب ہے۔

نواز شریف کی سب کو ساتھ لے کر چلنے کی بات اچھی ہے ۔ ن لیگ کو وہ بیانیہ دے دیا جس کی ان کو تلاش تھی۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے بیانیہ پر کیے گئے سروے میں 70 فیصد لوگوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے، جس میں عمران خان کا نام بھی شامل تھا۔


میں سمجھتا ہوں کہ نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے پاس اچھا موقع ہے کہ وہ اس بیانیے کو آگے بڑھائیں۔9 مئی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں نے بطور صدر اس واقعے کی مذمت کی تھی کہ اس طرح نہیں ہونا چاہیے تھا اور میں یہ بھی کہتا ہوں کہ آگے جانے کا راستہ کھلنا چاہیے۔

مصنف کے بارے میں