الیکشن کا دوسرا مرحلہ، بی جے پی اور کانگریس کی سیاسی چپقلش شدت اختیار کرگئی 

الیکشن کا دوسرا مرحلہ، بی جے پی اور کانگریس کی سیاسی چپقلش شدت اختیار کرگئی 

  نئی  دہلی  :انڈیا میں دنیا کے سب سے بڑے انتخابات کا دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے مضبوط ترین حریف بی جے پی اور کانگریس نے جہاں اپنی اپنی انتخابی مہم کو اگلے گیئر میں ڈالا ہے وہیں دونوں کے درمیان ’سیاسی چپقلش‘ بھی شدت اختیار کر گئی ہے۔
آج ہونے والی پولنگ کے حوالے سے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس میں 10 کروڑ سے زائد ووٹ پول ہوں گے۔
موجودہ وزیراعظم نریندر مودی عوام کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے معاشی خوشحالی کے وعدے کر رہے ہیں تو دوسری جانب کانگریس کی جانب سے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت نے سوشل میڈیا پر بھی ایک دوسرے پر ’سیاسی حملے‘ کیے ہیں۔
رپورٹ  کے مطابق انڈیا میں لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 88 حلقوں پر ووٹنگ ہو گی۔اس مرحلے کے اہم ناموں میں سب سے نمایاں نام کانگریس پارٹی کے راہل گاندھی اور ششی تھرور کے ہیں جو کہ کیرالہ کے وایاناڈ اور تروواننت پورم میں اپنی پوزیشن برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
کیرالہ کی 20، کرناٹکا کی 14 اور راجھستان کی 13 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں ۔انتخابات کا پہلا مرحلہ 19 اپریل کو مکمل ہوا تھا جس میں بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے گئے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعدادوشمار میں بتایا گیا تھا کہ شمالی ریاست بہار اور شمال مشرقی ریاست تری پورہ میں ووٹر ٹرن آؤٹ 40 سے 68 فیصد رہا۔انتخابات کے سات مراحل میں سے پچھلے جمعے کو پہلا مرحلہ مکمل ہوا تھا جس کے تحت 21 ریاستوں اور علاقوں میں 102 حلقوں کے 166 ملین ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کا موقع ملا۔ ان علاقوں میں جنوبی ریاست تامل ناڈو سے لے کر چین کے قریب سرحد پر واقع ریاست ارونچل پردیش بھی شامل ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے انتخابات انڈیا میں ایک ارب شہری ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ انتخابات کا مرحلہ یکم جون تک جاری رہے گا جبکہ چار جون کو نتائج کا اعلان ہوگا۔

مصنف کے بارے میں