شوگر اور بلڈ پریشر کا خوف، شہری صحت مند طرز زندگی کا رخ کرنے لگے 

شوگر اور بلڈ پریشر کا خوف، شہری صحت مند طرز زندگی کا رخ کرنے لگے 

ریاض: شوگر ، بلڈ پریشر اور دیگر بیماریوں کے خوف کی وجہ سے شہری صحت مند طرز زندگی کا رخ کرنے لگے ہیں۔امارات میں  ر ہنے والے شہری صحت مند طرز زندگی اپنانے کےلیے لائف سٹائل   کوبدل رہے ہیں۔کئی فوڈ مینوفیکچررز اور سروس فراہم کرنے والے اپنے صحت مند اور نامیاتی فوڈ سیگمنٹ کو بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

 متوازن کھانوں کی طرف اس بڑھتے ہوئے جھکاؤ اور نامیاتی خوراک کی بڑھتی ہوئی مانگ کو ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر سمیت دائمی اور طرز زندگی سے متعلق بیماریوں میں اضافے کی وجہ قرار دیا جا سکتا ہے، جو خطے میں صحت کے لیے اہم خدشات کے طور پر ابھرے ہیں۔

امارات میں تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ   خوراک کی کھپت 2.8 فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ شرح نمو (سی اے جی آر) سے 2027 تک بڑھ کر 56.2 ملین میٹرک ٹن ہونے کی توقع ہے جو 2022 میں تخمینہ 49 ملین میٹرک ٹن تھی۔امارات میں   خوراک کی کھپت 2022 میں تخمینہ 8.8 ملین میٹرک ٹن  سے 2027 میں 10.4 ملین میٹرک ٹن تک 3.3 فیصد بڑھنے کا تخمینہ ہے، جس کی وجہ آبادی میں اضافہ اور سیاحوں کی تعداد ہے۔اس وجہ سے سبزیوں کو اگانے اور لوگوں کوسبزیاں کھانے کا شعور اجاگر کرنے کے لیے مہم چلائی جارہی ہے۔ 

بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن کے اعداد و شمار کے مطابق متحدہ عرب امارات میں 2045 میں ذیابیطس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1.32 ملین تک پہنچنے کی توقع ہے جو کہ 2021 میں 0.99 ملین تھی۔ جبکہ ملک کی 30 فیصد آبادی ہائی بلڈ پریشر یا ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے۔ جنک فوڈ سے پرہیز، صحت بخش غذا کھانے اور باقاعدہ ورزش کرکے دونوں بیماریوں سے بچا اور کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق امارات میں لوگوں میں  صحت اور لائف سٹائل کو بدلنے کے حوالے سے  شعور اجاگر ہورہا ہے  کیونکہ وہ بیماریوں سے بچائو چاہتے ہیں اوراس کا واحد حل صحت مند طرز زندگی کے ساتھ ساتھ سادہ خوراک کا حصول ہے ۔

مصنف کے بارے میں