عدالت نے معروف ٹک ٹاکر کو پھانسی کی سزا سنادی

عدالت نے معروف ٹک ٹاکر کو پھانسی کی سزا سنادی

اسلام آباد : اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے  ٹک ٹاکر کو چوری اور قتل کے مقدمے میں جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا سنا دی ہے۔

عدالت نے مجرم محمد نیاز عرف عالیان کو قتل کے مقدمے میں سزائے موت اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ جبکہ چوری کے مقدمے میں سات سال قید اور 30 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

ٹک ٹاکر محمد نیاز عرف عالیان نے گذشتہ برس مئی میں ایک 28 برس کے نوجوان خرم اکبر سے گاڑی چھینی اور مزاحمت کرنے پر اسے قتل کرکے فرار ہو گیا تھا۔ بعد ازاں پولیس نے ملزم کو پشاور سے گرفتار کیا تھا۔

اسلام آباد کے ایڈشنل سیشن جج طاہر سپرا نے قتل کے اس مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مجرم محمد نیاز عرف عالیان نے گرفتراری اور جسمانی ریمانڈ کے دوران نہ صرف پولیس کو جائے وقوعہ کی خود نشاندہی کی بلکہ پولیس مجرم عالیان سے تیس بور پستول بھی برآمد کر چکی ہے جو کہ واردات کے دوران استعمال ہوا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اس مقدمے کے حتمی چالان کے مطابق مجرم محمد نیاز عرف عالیان نے آلہ قتل کو جائے وقوعہ کے قریب جھاڑیوں میں پھینک دیا تھا۔ مجرم محمد نیاز عرف عالیان کے زیر استعمال پستول وہی تھا جو کہ قتل کی ورادات کے دوران استعمال ہوا اور ضمن میں عدالت میں فارنزک شواہد پیش کیے گئے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس مقدمے میں پیش کیے گئے استغاثہ کے گواہان نے بھی مجرم محمد نیاز عرف عالیان کو شناخت کرلیا اور ان گواہان کا موقف تھا کہ مجرم نے مقتول محمد اکبر کو جان بوجھ کر قتل کیا ہے۔

عدالت نے مقدمے کے چالان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب مجرم کو گرفتار کیا گیا تو اس نے پولیس کو بتایا کہ جس وقت یہ وقوعہ رونما ہوا اس وقت وہ پشاور میں موجود تھا۔ تاہم عدالتی کارروائی کے دوران مجرم محمد نیاز عرف عالیان اپنے اس دعوے کو سچ ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت میں پیش کیے گئے ثبوتوں، گواہان کی روشنی میں مجرم عالیان قتل اور چوری کا مرتکب ہوئے۔

عدالت نے اس مقدمے میں درج دفعات کے تحت مجرم کو سزا سنائیں، جن میں قتل کے مقدمے میں مجرم محمد نیاز کو سزائے موت اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جبکہ اس چوری کی دفعات کے تحت جرم ثابت ہونے پر سات سال قید اور 30 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ سزا سناتے وقت مجرم محمد نیاز عرف عالیان کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

مصنف کے بارے میں