پاکستان کے حالات اتنے اچھے نہیں ہیں کہ ہر  گھر میں  7بچے پیدا ہوں: چیف جسٹس

پاکستان کے حالات اتنے اچھے نہیں ہیں کہ ہر  گھر میں  7بچے پیدا ہوں: چیف جسٹس
کیپشن: فوٹو بشکریہ فیس بک

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پاکستان کے حالات اتنے اچھے نہیں ہیں کہ ہر  گھر میں  7بچے پیدا ہوں۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بڑھتی آبادی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران   ریمارکس دیئے ہوئے انہوں نے کہا  کہ ملک میں آبادی تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے،کیا ملک اس قابل ہے کہ ایک گھر میں 7بچے پیدا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آبادی کی شرح میں اضافہ بم ہے، وفاقی حکومت نے آبادی کی شرح پرقابو پانے کیلئے اب تک کتنا پیسہ استعمال کیا؟ ایوب خان دورمیں بھی آبادی کی شرح میں کنٹرول کیلئے پالیسی تھی،ملکی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ  ہم کس چکرمیں پھنس گئے ہیں کہ بچے کم پیدا کرنا اسلام کیخلاف ہے، کیا ملک میں اتنے وسائل ہیں؟

یہ خبر بھی پڑھیں: پاکستان ایف اے ٹی ایف کے معیار پر پورا اترے گا اور گرے لسٹ سے باہر آجائےگا: علی جہانگیر صدیقی
  

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آبادی کنٹرول میں بیٹھے لوگ صرف مفت کی تنخواہیں لے رہے ہیں،فلاحی مراکز میں چائے کے کپ پر گپ شپ چلتی ہوگی اس بارے میں عوام کی آگاہی صفر ہے۔چین نے بھی اپنی آبادی کنٹرول کی ہے۔

نمائندہ ڈویلپمنٹ سیکٹر نے عدالت کو بتایا کہ لوگوں کو بچے پیدا کرنے سے نہیں روک سکتے۔ چیف جسٹس بولے کہ  آبادی کنٹرول کے حوالے سے تمام منصوبے کاغذوں کی حد تک ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: ن لیگ کے رہنما جانتے ہیں مے فیئر فلیٹ شریف فیملی کے ہیں: عمران خان
  

جسٹس عمر عطا بندیال  نے ریمارکس دیئے کہ مناسب وقفے کے حوالے سے قرآن میں بھی آیات موجود ہیں شہریوں کوبہترمستقبل کی کوئی امید نہیں دے رہے ریاست کوذمہ داری لینا ہوگی ۔

سپریم کورٹ  نے فریقین کومل کرآبادی کنٹرول سے متعلق خاکہ بنانے کی ہدایت کردی۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں