منی لانڈرنگ الزامات ،شہباز شریف سرخرو

منی لانڈرنگ الزامات ،شہباز شریف سرخرو

برطانیہ نیشنل کرائم ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 21ماہ کی تحقیقات میں20سال کے مالی معاملات کا جائزہ لیاگیا۔شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکائونٹس میں منی لانڈرنگ ،کرپشن اور مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔حکومت پاکستان ،نیب اور ایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر 2019ء میں تحقیقات شروع کی گئی ۔تحقیقات کے دوران شہباز شریف اور ان کے خاندان کے برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں اکائنٹس کی چھان بین کی گئی ۔برطانیہ کے ویسٹ مجسٹریٹ نے شہباز شریف اور سلمان شہباز کو منی لانڈرنگ کے الزامات سے بر ی کرتے ہوئے منجمد اکائونٹس بحال کرنے کا حکم جاری کر دیا ۔بینک اکائونٹس دسمبر2019ء کے عدالتی حکم پر منجمد کئے گئے تھے ۔برطانیہ کی عدالت نے منی لانڈرنگ کے الزامات سے شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلمان شہباز کو بری کرنے کے فیصلے سے پاکستان کی سیاست پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔گزشتہ تین سال سے حکومت میڈیا ٹرائل کے ذریعے شہباز شریف اور ان کے بیٹے پر منی لانڈرنگ کے الزامات لگا رہی تھی کہ لندن میں منی لانڈرنگ کے ذریعے جائیدادیں خریدی گئیں ۔برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی عالمی شہر ت کی حامل ہے ۔اس کی تحقیقات اور غیر جانبداری کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے ۔شہباز شریف کو کلین چٹ دینے کے فیصلے سے وہ قوم کے سامنے سرخرو ہو گئے ہیں ۔فتح آخر حق و سچ کی ہوتی ہے ۔نیب نے انہیں دو مرتبہ گرفتار کیا ۔دونوں مرتبہ لاہور ہائیکورٹ نے ضمانت پر رہا کر دیا ۔ان کے خلاف حکومت کرپشن کے ایک دھیلے کو ثابت نہیں کر سکی ۔پاکستان مسلم لیگ(ن)کے صدر و قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے نیشنل کرائم ایجنسی کے فیصلے کو حق و سچ کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے کو ایک دھیلے کی کرپشن کا ثبوت نہیں ملا ۔حقائق قوم کے سامنے آ چکے ہیں ۔وزراء دن رات بے بنیاد الزامات لگاتے رہے ۔ڈیلی میل میں میرے خلاف سٹوری چھپوائی گئی ۔تین سالوں میں میرے خاندان کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے گئے لیکن سب الزامات جھوٹے ثابت ہوئے ۔ڈیوڈ روز کا معاملہ ناکام ہوا تو میرے بچوں کے خلاف این سی اے کے پاس چلے گئے ۔میرے اور میرے خاندان کے خلاف کچھ ثابت نہیں ہوا ۔ویسٹ مجسٹریٹ کا فیصلہ حکومت کو پسند نہیں آیا۔ برطانیہ کے ویسٹ مجسٹریٹ کے فیصلے میں واضح ذکر ہے کہ کارروائی این سی اے نے نہیں ایسٹ ریکوری یونٹ کے کہنے پر شروع کی گئی ۔حکومت نے خط لکھا تھا فیصلے میں کئی جگہ میرا ذکر ہے یہ کہتے ہیں کہ شہباز شریف کا کہیں ذکر نہیں ۔اگر میری دولت سے میرے بچوں نے فائدہ اٹھایا ۔میرا بیٹا بری ہو گیا لیکن میں بری نہیں ہوا یہ تو لطیفہ ہو گیا ۔جھوٹ بولنا اس حکومت کی عادت ہے ۔برطانیہ میں جھوٹ کا کوئی ڈنڈا نہیں چلتا ۔وہاں قانون کی حکمرانی ہے ۔
واضح رہے کہ برطانوی اخبار ڈیلی میل میں ڈیوڈ روز کا آرٹیکل 19جولائی 2019ء کو شائع ہوا تھا جس میں شہباز شریف اور ان کے خاندان پر زلزلہ متاثرین کے لئے برطانیہ کی طرف سے 550ملین پائونڈ کی امداد خرد برد کرنے کا الزام لگایا گیا تھا ۔اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف نے برطانوی اخبار کو پہلا قانونی نوٹس چھبیس جولائی کو بھیجا تھا ۔لندن کے ہائیکورٹ کے جج جسٹس نکلین نے ابتدائی سماعت کے بعد فیصلہ سنا دیا اور کہا کہ اخبار میں لکھے گئے الفاظ شہباز شریف کے ہتک عزت کا باعث تھے ۔ڈیلی میل کے وکلاء نے کہا کہ شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کا براہ راست الزام نہیں لگایا ۔شہباز شریف پر تفصیلی شواہد کافی حد تک مفروضوں پر مبنی تھے اور یہ کہا کہ گمان کی بنیاد پر جو الزامات لگے اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لاہورمیں ایک بڑے محل میں رہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان مفروضوں کی بنیاد پر منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزامات لگائے جس پر جج نے کہا کہ اگر شہباز شریف اس کیس میں قصور وار بھی قرار دیئے گئے تھے یا سزا یافتہ ہوتے تو ان پر تب بھی Tons Of Billions of a embezzlement fundکا الزام ان پر نہیں لگنا چاہیے تھا ۔عدالت میں ڈیلی میل کے وکلاء نے تین مرتبہ کہا کہ ان کے پاس شہباز شریف اور ان کی فیملی اور علی عمران یوسف کی منی لانڈرنگ کے حوالے سے ٹھوس اور اصل شواہد موجود نہیں ۔ڈیلی میل کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان نے ریکوری یونٹ کی طرف سے دی گئے رپورٹ ملنے کے بعد ڈیوڈ روز نے ڈیلی میل میں آرٹیکل لکھا ۔ڈیلی میل میں آرٹیکل شائع ہونے کے بعد برطانیہ کے ترقیاتی ادارے DFIDنے زلزلہ زدگان کی امدادی رقوم خرد برد کرنے سے متعلق ڈیلی میل میں چھپنے والے کالم کی تردید کی تھی اور کہا کہ ڈیلی میل نے اپنی سٹور ی کو سچ ثابت کرنے کیلئے بہت کم ٹھوس ثبوت دیئے ۔ہم نے دی جانے والی رقوم اور تعمیرات کا آڈٹ کرایا تھا ۔برطانوی ٹیکس دہندگان کا پیسہ بالکل ٹھیک جگہ پر خرچ ہوا اور رقم سے زلزلہ سے متاثرین کی مدد ہوئی ۔واضح رہے کہ مذکورہ اخبار برطانوی حکومت کی ترقی پذیر ممالک کو دی جانے والی امداد کی مخالفت کے باعث مشہور ہے۔ لندن کی عدالت میں ڈیلی میل کے وکلاء نے خود تسلم کیا کہ سٹوری چھاپنے کے لئے ریکوری یونٹ کی طرف سے شواہد دیئے گئے جس سے نا صرف دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ۔ملک اہم ہوتے ہیں شخصیات اہم نہیں ہوتیں ۔حکمران سیاسی مخالفت کی آڑ میں ملک کی عزت سے نہ کھیلیں۔