ججوں اور فوجی افسران کو اثاثے ظاہر  کرنے  سے استثنٰی کیوں؟ کیا یہ دونوں طبقات آسمانوں سے اُترے ہیں؟مصطفیٰ نواز کھوکھر  

 ججوں اور فوجی افسران کو اثاثے ظاہر  کرنے  سے استثنٰی کیوں؟ کیا یہ دونوں طبقات آسمانوں سے اُترے ہیں؟مصطفیٰ نواز کھوکھر  

 لاہور: پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کےسابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر   نے  کہا کہ آئی ایم ایف کی شرط مانتے ہوئے سرکاری افسران پر لازم کر دیا کہ وہ اپنے اثاثوں کو ظاہر کریں۔ لیکن حکومت نے ججوں اور فوجی افسران کو اس سے استثنٰی قرار  دے دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیپلزپارٹی رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر   نے کہا " IMF کی شرط مانتے ہوئے اب سرکاری افسران پر لازم ہو گا کہ وہ اپنے اثاثوں کو ظاہر کریں۔ لیکن حکومت نے ججوں اور فوجی افسران کو اس سے استثنی قرار دے دیا۔ کیوں؟ کیا یہ دونوں طبقات آسمانوں سے اُترے ہیں؟ یہاں تک پہنچانے میں ان کا کوئی کردار نہیں؟"

یاد ر ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات مکمل ہونے کے بعد اہم فیصلہ سازی کیلئے پالیسی سطح پر مذاکرات شروع ہو گئے ہیں جس میں ٹیکس ریونیو، مالی خسارہ اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کے دوران بجٹ خسارہ، بیرونی فنانسنگ اور بجٹ فریم ورک سمیت اہم امورپرپالیسی سازی کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا جائے گا جبکہ مالیاتی خلا کے اعدادوشمار کا تعین کرکے اضافی ریونیو اقدامات کا بھی فیصلہ کیا جائے گا جس کے تناظر میں منی بجٹ متعارف کروایا جائے گا۔