سی آئی اے افسر کی طرف سے نشہ دے کر خواتین سے جنسی بدسلوکی کیے جانے کا انکشاف

سی آئی اے افسر کی طرف سے نشہ دے کر خواتین سے جنسی بدسلوکی کیے جانے کا انکشاف

واشنگٹن : امریکا کے خفیہ ادارے سی آئی اے کے ایک سابق افسر نے امریکا اور میکسیکو میں متعدد خواتین کو نشہ دے کر ان کے ساتھ جنسی بدسلوکی کا اعتراف کیا ہے۔

برطانوی ویب سائٹ انڈیپینڈنٹ کا کہنا ہے کہ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق یہ جرائم 14 سال سے زیادہ عرصے میں ہوئے۔ اس مدت کے ایک حصے میں 47 سالہ برائن جیفری ریمنڈ کو میکسیکو سٹی میں امریکی حکومت نے سفارت خانے میں ملازمت پر رکھا۔

عدالتی ریکارڈ میں اگست 2018 سے جون 2020 کے درمیان ریمنڈ کی جانب سے کیے گئے حملوں کی تفصیلات شامل ہیں جب وہ میکسیکو سٹی میں رہتے تھے۔ اس وقت وہ امریکی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر تھے۔

استغاثہ کے مطابق انہوں نے بنیادی طور پر ڈیٹنگ ایپس ٹِنڈر اور بمبل پر ملنے والی خواتین کو نشانہ بنایا۔ ریمنڈ نے امریکا میں جنسی جرائم کا ارتکاب واشنگٹن ڈی سی میں کیا۔

امریکی محکمہ انصاف نے کہا کہ سابق افسر نے اعتراف کیا کہ انہوں نے دو درجن سے زیادہ خواتین کی برہنہ اور نیم برہنہ حالت میں تصاویر اور ویڈیوز بنائیں۔ اس دوران خواتین یا تو بے ہوش تھیں یا ان کی حالت ایسی نہیں تھی کہ اس کام کے لیے رضامندی ظاہر کر سکیں۔

کچھ ویڈیوز میں سابق اہلکار کو خواتین کے جسم کو چھوتے اور چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ متاثرہ خواتین کی صحیح تعداد 28 بتائی جاتی ہے۔ اس کے بعد وہ یہ مواد میکسیکو سے امریکا لائے جو الیکٹرانک آلات پر محفوظ کیا گیا تھا۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق ریمنڈ نے جان بوجھ کر خواتین کو منشیات، نشہ آور اشیا یا دیگر اشیا دیں تاکہ انہیں بے ہوش کیا جا سکے۔ ریمنڈ پر جنسی استحصال، بدسلوکی، زبردستی، سفر پر اکسانے اور فحش مواد کی نقل و حمل کے وفاقی سطح پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

وفاقی تحقیقات کے بارے میں جاننے کے بعد، ریمنڈ نے اپنے آئی کلاؤڈ اکاؤنٹ سے ویڈیوز اور تصاویر ہٹانے کی کوشش کی۔سابق افسر نے ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت توقع ہے کہ انہیں 24 سے 30 سال قید کی سزا دی جائے گی۔ رہائی کے بعد انہیں تاحیات نگرانی میں رکھا کیا جائے گا۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق انہیں اپنی ہر متاثرہ خاتون کو 10 ہزار ڈالر معاوضہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ ریمنڈ کو سزا سنانے کے لیے مقدمے کی سماعت ستمبر 2024 میں ہو گی۔

مصنف کے بارے میں